وَكُلًّا نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنْبَاءِ الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِهِ فُؤَادَكَ ۚ وَجَاءَكَ فِي هَذِهِ الْحَقُّ وَمَوْعِظَةٌ وَذِكْرَى لِلْمُؤْمِنِينَ ﴿120﴾
‏ [جالندھری]‏ (اے محمد ) پیغمبروں کے وہ سب حالات جو ہم تم سے بیان کرتے ہیں ان سے ہم تمہارے دل کو قائم رکھتے ہیں۔ اور ان (قصص) میں تمہارے پاس حق پہنچ گیا اور (یہ) مومنوں کے لئے نصیت اور عبرت ہے۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
ذکر ماضی تمہارے لیے سامان سکون 
پہلی امتوں کا اپنے نبیوں کو جھٹلانا، نبیوں کا ان کی ایذاؤں پر صبر کرنا۔ آخر اللہ کے عذاب کا آنا، کافروں کا برباد ہونا، نبیوں رسولوں اور مومنوں کا نجات پانا، یہ سب واقعات ہم تجھے سنا رہے ہیں۔ تاکہ تیرے دل کو ہم اور مضبوط کر دیں اور تجھے کامل سکون حاصل ہو جائے۔ اس سورت میں بھی حق تجھ پر واضح ہو چکا ہے کہ اس دنیا میں بھی تیرے سامنے سچے واقعات بیان ہو چکے ہیں۔ یہ عبرت ہے کفار کے لیے اور نصیحت ہے مومنوں کے لیے کہ وہ اس سے نفع حاصل کریں۔