فَلَمَّا رَجَعُوا إِلَى أَبِيهِمْ قَالُوا يَا أَبَانَا مُنِعَ مِنَّا الْكَيْلُ فَأَرْسِلْ مَعَنَا أَخَانَا نَكْتَلْ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ ﴿63﴾
‏ [جالندھری]‏ جب وہ اپنے باپ کے پاس واپس گئے تو کہنے لگے کہ (ابّا) جب تک ہم بنیامین کو ساتھ نہ لیجائیں ہمارے لئے غلے کی بندش کر دی گئی ہے تو ہمارے ساتھ ہمارے بھائی کو بھیج دیجئے تاکہ ہم پھر غلہ لائیں اور ہم اس کے نگہبان ہیں۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
بیان ہو رہا ہے کہ باپ کے پاس پہنچ کر انہوں کہا کہ اب ہمیں تو غلہ مل نہیں سکتا تاوقتیکہ آپ ہمارے ساتھ ہمارے بھائی کو نہ بھجیں اگر انہیں ساتھ کر دیں تو البتہ مل سکتا ہے آپ بےفکر رہئے ہم اس کی نگہبانی کر لیں گے نکتل کی دوسری قرأت یکتل بھی ہے ۔ حضرت یعقوب علیہ السلام نے فرمایا کہ بس وہی تم ان کے ساتھ کرو گے جو اس سے پہلے ان کے بھائی حضرت یوسف علیہ السلام کے ساتھ کر چکے ہو کہ یہاں سے لے گئے اور یہاں پہنچ کر کوئی بات بنا دی ۔ 
حافظاکی دوسری قرأت حفظا بھی ہے آپ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالٰی ہی بہترین حافظ اور نگہبان ہے اور ہے بھی وہ ارحم الراحمین میرے بڑھاپے پر میری کمزوری پر رحم فرمائے گا اور جو غم و رنج مجھے اپنے بچے کا ہے وہ دور کر دے گا ۔ مجھے اس کی پاک ذات سے امید ہے کہ وہ میرے یوسف کو مجھ سے پھر ملا دے گا اور میری پراگندگی کو دور کر دے گا ۔ اس پر کوئی کام مشکل نہیں وہ اپنے بندوں سے اپنے رحم وکرم کو نہیں روکتا ۔