قَالَ لَنْ أُرْسِلَهُ مَعَكُمْ حَتَّى تُؤْتُونِ مَوْثِقًا مِنَ اللَّهِ لَتَأْتُنَّنِي بِهِ إِلَّا أَنْ يُحَاطَ بِكُمْ ۖ فَلَمَّا آتَوْهُ مَوْثِقَهُمْ قَالَ اللَّهُ عَلَى مَا نَقُولُ وَكِيلٌ ﴿66﴾
‏ [جالندھری]‏ (یعقوب علیہ السلام نے) کہا کہ جب تک تم خدا کا عہد نہ دو کہ اس کا میرے پاس (صحیح وسالم) لے آؤ گے میں اسے تمہارے ساتھ نہیں بھیجنے کا۔ مگر یہ کہ تم گھیر لئے جاؤ (یعنی بےبس ہو جاؤ تو مجبوری ہے) جب انہوں نے ان سے عہد کر لیا تو (یعقوب علیہ السلام نے) کہا کہ جو قول و قرار ہم کر رہے ہیں اس کا خدا ضامن ہے۔ ‏
تفسیر ابن كثیر