وَلَمَّا دَخَلُوا عَلَى يُوسُفَ آوَى إِلَيْهِ أَخَاهُ ۖ قَالَ إِنِّي أَنَا أَخُوكَ فَلَا تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴿69﴾
‏ [جالندھری]‏ اور جب وہ لوگ یوسف کے پاس پہنچے تو یوسف علیہ السلام نے اپنے حقیقی بھائی کو اپنے پاس جگہ دی اور کہا کہ میں تمہارا بھائی ہوں تو جو سلوک یہ (ہمارے ساتھ) کرتے رہے ہیں اس پر افسوس نہ کرنا۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
بنیامین جو حضرت یوسف علیہ السلام کے سگے بھائی تھے انہیں لے کر آپ کے اور بھائی جب مصر پہنچے آپ نے أپ نے سرکاری مہمان خانے میں ٹھیرایا ، بڑی عزت تکریم کی اور صلہ اور انعام واکرام دیا ، اپنے بھائی سے تنہائی میں فرمایا کہ میں تیرا بھائی یوسف ہوں ، اللہ نے مجھ پر یہ انعام واکرام فرمایا ہے ، اب تمہیں چاہئے کہ بھائیوں نے جو سلوک میرے ساتھ کیا ہے ، اس کا رنج نہ کرو اور اس حقیقت کو بھی ان پر نہ کھولو میں کوشش میں ہوں کہ کسی نہ کسی طرح تمہیں اپنے پاس روک لوں ۔