لَقَدْ كَانَ فِي قَصَصِهِمْ عِبْرَةٌ لِأُولِي الْأَلْبَابِ ۗ مَا كَانَ حَدِيثًا يُفْتَرَى وَلَكِنْ تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلَ كُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ ﴿111﴾
‏ [جالندھری]‏ ان کے قصے میں عقلمندوں کے لئے عبرت ہے۔ یہ (قرآن) ایسی بات نہیں ہے۔ جو (اپنے دل سے) بنائی گئی ہو بلکہ جو (کتابیں) اس سے پہلے (نازل ہوئی) ہیں ان کی تصدیق (کرنے والا) ہے اور ہرچیز کی تفصیل (کرنے والا) اور مومنوں کے لئے ہدایت اور رحمت ہے۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
عبرت ونصیحت 
نبیوں کے واقعات ، مسلمانوں کی نجات ، کافروں کی ہلاکت کے قصے ، عقلمندوں کے لئے بڑی عبرت و نصیحت والے ہیں ۔ یہ قرآن بناوٹی نہیں بلکہ اگلی آسمانی کتابوں کی سچائی کی دلیل ہے ۔ ان میں جو حقیقی باتیں اللہ کی ہیں ان کی تصدیق کرتا ہے ۔ اور جو تحریف و تبدیلی ہوئی ہے اسے چھانٹ دیتا ہے ان کی دو باتیں باقی رکھنے کی ہیں انہیں باقی رکھتا ہے ۔ اور جو احکام منسوخ ہو گئے انہیں بیان کرتا ہے ۔ ہر ایک حلال و حرام ، محبوب و مکروہ کو کھول کھول کر بیان کرتا ہے ۔ طاعات واجبات ، مستحبات ، محرمات ، مکروہات وغیرہ کو بیان فرماتا ہے اجمالی اور تفصیلی خبریں دیتا ہے ۔ اللہ تعالٰی جل وعلا کی صفات بیان فرماتا ہے اور بندوں نے جو غلطیاں اپنے خالق کے بارے میں کی ہیں ان کی اصلاح کرتا ہے ۔ مخلوق کو اس سے روکتا ہے کہ وہ اللہ کی کوئی صفت اس کی مخلوق میں ثابت کریں ۔ پس یہ قرآن مومنوں کے لئے ہدایت و رحمت ہے ، ان کے دل ضلالت سے ہدایت اور جھوٹ سے سچ اور برائی سے بھلائی کی راہ پاتے ہیں اور رب العباد سے دنیا اور آخرت کی بھلائی حاصل کر لیتے ہیں ۔ ہماری بھی دعا ہے کہ اللہ تعالٰی ہمیں بھی دنیا آخرت میں ایسے ہی مومنوں کا ساتھ دے اور قیامت کے دن جب کہ بہت سے چہرے سفید ہوں گے اور بہت سے منہ کالے ہو جائیں گے ، ہمیں مومنوں کے ساتھ نورانی چہروں میں شامل رکھے آمین ۔ 
الحمد للہ سورۃ یوسف کی تفسیر ختم ہو گئی ۔ اللہ کا شکر ہے وہی تعریفوں کے لائق ہے اور اسی سے ہم مدد چاہتے ہیں ۔