وَلِلَّهِ يَسْجُدُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ طَوْعًا وَكَرْهًا وَظِلَالُهُمْ بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ ۩ ﴿15﴾
‏ [جالندھری]‏ اور جتنی مخلوقات آسمانوں اور زمین میں ہے خوشی سے یا زبردستی سے خدا کے آگے سجدہ کرتی ہے۔ اور ان کے سامنے بھی صبح وشام (سجدے کرتے) ہیں۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
عظمت وسطوت الہٰی 
اللہ تعالٰی اپنی عظمت وسلطنت کو بیان فرما رہا ہے کہ ہر چیز اس کے سامنے پست ہے اور ہر ایک اس کی سرکار میں اپنی عاجزی کا اظہار کرتی ہے۔ مومن خوشی سے اور کافر بزور اس کے سامنے سجدہ میں ہے ۔ ان کی پرچھائیں صبح شام اس کے سامنے جھکتی رہتی ہے ۔ اصال جمع ہے اصیل کی ۔ اور آیت میں بھی اس کا بیان ہوا ہے ۔ فرمان ہے آیت (اولم یروا الی ما خلق اللہ من شئی یتفیوا ظلالہ) الخ یعنی کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ تمام مخلوق اللہ کے سامنے دائیں بائیں جھک کر اللہ کو سجدہ کرتے ہیں اور اپنی عاجزی کا اظہار کرتے ہیں ۔