وَلَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِنْ قَبْلِكَ فَأَمْلَيْتُ لِلَّذِينَ كَفَرُوا ثُمَّ أَخَذْتُهُمْ ۖ فَكَيْفَ كَانَ عِقَابِ ﴿32﴾
‏ [جالندھری]‏ اور تم سے پہلے بھی رسولوں کے ساتھ تمسخر ہوتے رہے ہیں تو ہم نے کافروں کو مہلت دی پھر پکڑ لیا۔ سو (دیکھ لو کہ) ہمارا عذاب کیسا تھا؟ ‏
تفسیر ابن كثیر
سچائی کا مذاق اڑانا آج بھی جاری ہے 
اللہ تعالٰی اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دیتا ہے کہ آپ اپنی قوم کے غلظ رویہ سے رنج وفکر نہ کریں آپ سے پہلے کے پیغمبروں کا بھی یونہی مذاق اڑایا گیا تھا میں نے ان کافروں کو بھی کچھ دیر تو ڈھیل دی تھی آخرش بری طرح پکڑ لیا تھا اور نام ونشان تک مٹا دیا تھا ۔ تجھے معلوم ہے کہ کس کیفیت سے میرے عذاب ان پر آئے ؟ اور ان کا انجام کیسا کچھ ہوا ؟ جیسے فرمان ہے بہت سی بستیاں ہیں جو ظلم کے باوجود ایک عرصہ سے دنیا میں مہلت لئے رہیں لیکن آخرش اپنی بداعمالیوں کی پاداش میں عذابوں کا شکار ہوئیں ۔ بخاری ومسلم میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے اللہ تعالٰی ظالم کو ڈھیل دیتا ہے پھر جب پکڑتا ہے تو وہ حیران رہ جاتا ہے پھر آپ نے آیت (وکذالک اخذ ربک) الخ ، کی تلاوت کی۔