وَقَدْ مَكَرَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَلِلَّهِ الْمَكْرُ جَمِيعًا ۖ يَعْلَمُ مَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ ۗ وَسَيَعْلَمُ الْكُفَّارُ لِمَنْ عُقْبَى الدَّارِ ﴿42﴾
‏ [جالندھری]‏ جو لوگ ان سے پہلے تھے وہ بھی (بہتیری) چالیں چلتے رہے ہیں سو چال تو سب اللہ ہی کی ہے۔ ہر متنفس جو کچھ کر رہا ہے وہ اسے جانتا ہے۔ اور کافر جلد معلوم کریں گے کہ عاقبت کا گھر (یعنی انجام محمود) کس کے لئے ہے۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
کافروں کے شرمناک کارنامے 
اگلے کافروں نے بھی اپنے نبیوں کے ساٹھ مکر کیا ، انہیں نکالنا چاہا ، اللہ نے ان کے مکر کا بدلہ لیا ۔ انجام کار پرہیز گاروں کا ہی بھلا ہوا ۔ اس سے پہلے آپ کے زمانے کے کافروں کی کارستانی بیان ہو چکی ہے کہ وہ آپ کو قید کرنے یا قتل کرنے یا دیس سے نکال دینے کا مشورہ کر رہے تھے وہ گھات میں تھے اور اللہ ان کی گھات میں تھا ۔ بھلا اللہ سے زیادہ اچھی پوشیدہ تدبیر کس کی ہو سکتی ہے ؟ ان کے مکر پر ہم نے بھی یہی کیا اور یہ بےخبر رہے ۔ دیکھ لے کہ ان کے مکر کا انجام کیا ہوا ؟ یہی کہ ہم نے انہیں غارت کر دیا اور ان کی ساری قوم کو برباد کر دیا انکے ظلم کی شہادت دینے والے ان کی غیر آباد بستیوں کے کھنڈرات ابھی موجود ہیں ۔ ہر ایک کے ہر ایک عمل سے اللہ تعالٰی باخبر ہے پوشیدہ عمل دل کے خوف اس پر ظاہر ہیں ہر عامل کو اس کے اعمال کا بدلہ دے گا الکفار کی دوسری قرأت الکافر بھی ہے ۔ ان کافروں کو ابھی معلوم ہو جائے گا کہ انجام کار کس کا اچھا رہتا ہے ، ان کا یا مسلمانوں کا ؟ الحمد للہ اللہ تعالٰی نے ہمیشہ حق والوں کو ہی غالب رکھا ہے انجام کے اعتبار سے یہی اچھے رہتے ہیں دنیا آخرت انہی کی سنورتی ہے ۔