أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ ۚ إِنْ يَشَأْ يُذْهِبْكُمْ وَيَأْتِ بِخَلْقٍ جَدِيدٍ ﴿19﴾
‏ [جالندھری]‏ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا نے آسمانوں اور زمین کو تدبیر سے پیدا کیا ہے؟ اگر وہ چاہے تو تم کو نابود کر دے اور (تمہاری جگہ) نئی مخلوق پیدا کردے۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
حیات ثانیہ
اللہ تعالٰی بیان فرماتا ہے کہ قیامت کے دن کی دوبارہ پیدائش پر میں قادر ہوں ۔ جب میں نے آسمان زمین کی پیدائش کر دی تو انسان کی پیدائش مجھ پر کیا مشکل ہے ۔ آسمان کی اونچائی کشادگی بڑائی پھر اس میں ٹھیرے ہوئے اور چلتے پھرتے ستارے ۔ اور یہ زمین پہاڑوں اور جنگلوں درختوں اور حیوانوں والی سب اللہ ہی کی بنائی ہوئی ہے جو ان کی پیدائش سے عاجز نہ آیا وہ کیا مردوں کے دوبارہ زندہ کرنے پر قادر نہیں ؟ بیشک قادر ہے ۔ سورہ یاسین میں فرمایا کہ کیا انسان نے نہیں دیکھا کہ ہم نے اسے نطفے سے پیدا کیا پھر وہ جھگڑا لو بن بیٹھا ۔ ہمارے سامنے مثالیں بیان کرنے لگا اپنی پیدائش بھول گیا اور کہنے لگا ان بوسیدہ ہڈیوں کو کون زندہ کرے گا ؟ کہہ دے کہ وہی اللہ جس نے انہیں اول بار پیدا کیا وہ ہر چیز کی پیدائش کو بخوبی جانتا ہے اسی نے سبز درخت سے تمہارے لئے آگ بنائی ہے کہ تم اسے جلاتے ہو ۔ کیا آسمان و زمین کا خالق ان جیسوں کی پیدائش پر قادر نہیں ؟ بیشک ہے ، وہی بڑا خالق اور بہت بڑا عالم ہے اس کے ارادے کے بعد اس کا صرف اتنا حکم بس ہے کہ ہو جا اسی وقت وہ ہو جاتا ہے وہ اللہ پاک ہے جس کے ہاتھ میں ہر چیز کی بادشاہت ہے اور جس کی طرف تمہارا سب کا لوٹنا ہے ۔ اس کے قبضے میں ہے کہ اگر چاہے تو تم سب کو فنا کر دے اور نئی مخلوق تمہارے قائم مقام یہاں آباد کر دے اس پر یہ کام بھی بھاری نہیں تم اس کے امر کا خلاف کرو گے تو یہی ہو گا جیسے فرمایا اگر تم منہ موڑ لو گے تو وہ تمہارے بدلے اور قوم لائے گا جو تمہاری طرح کی نہ ہوگی ۔ اور آیت میں ہے اے ایمان والو تم میں سے جو شخص اپنے دین سے پھر جائے تو اللہ تعالٰی ایک ایسی قوم کو لائے گا جو اس کی پسندیدہ ہو گی اور اس سے محبت رکھنے والی ہو گی ۔ اور جگہ ہے اگر وہ چاہے تمہیں برباد کر دے اور دوسرے لائے اللہ اس پر قادر ہے۔