رَبَّنَا إِنَّكَ تَعْلَمُ مَا نُخْفِي وَمَا نُعْلِنُ ۗ وَمَا يَخْفَى عَلَى اللَّهِ مِنْ شَيْءٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ ﴿38﴾
‏ [جالندھری]‏ اے پروردگار جو بات ہم چھپاتے اور ظاہر کرتے ہیں تو سب جانتا ہے۔ اور خدا سے کوئی چیز مخفی نہیں (نہ) زمین میں نہ آسمان میں۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
مناجات 
خلیل الرحمن صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مناجات میں فرماتے ہیں کہ اے اللہ تو میرے ارادے اور میرے مقصود کو مجھ سے زیادہ جانتا ہے میری چاہت ہے کہ یہاں کے رہنے والے تیری رضا کے طالب اور فقط تیری طرف راغب رہیں ۔ ظاہر و باطن تجھ پر روشن ہے زمین و آسمان کی ہر چیز کا حل تجھ پر کھلا ہے ۔ تیرا احسان ہے کہ اس پورے بڑھاپے میں تو نے میرے ہاں اولاد عطا فرمائی اور ایک پر ایک بچہ دیا ۔ اسماعیل بھی ، اسحاق بھی ۔ تو دعاؤں کا سننے والا اور قبول کرنے والا ہے میں نے مانگا تو نے دیا پس تیرا شکر ہے ۔ اے اللہ مجھے نمازوں کا پابند بنا اور میری اولاد میں بھی یہ سلسلہ قائم رکھ ۔ میری تمام دعائیں قبول فرما ۔ 
ولوادی کی قرأت بعض نے والوالدی بھی کی ہے یہ بھی یاد رہے کہ یہ دعا اس سے پھلے کی ہے کہ آپ کو اللہ کی طرف سے معلوم ہو جائے کہ آپ کا والد اللہ کی دشمنی پر ہی مرا ہے ۔ جب یہ ظاہر ہو گیا تو آپ اپنے والد سے بےزار ہو گئے ۔ پس یہاں آپ اپنے ماں باپ کی اور تمام مومنوں کی خطاؤں کی معافی اللہ سے چاہتے ہیں کہ اعمال کے حساب اور بدلے کے دن قصور معاف ہوں ۔