وَلَا تَحْسَبَنَّ اللَّهَ غَافِلًا عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ ۚ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ الْأَبْصَارُ ﴿42﴾
‏ [جالندھری]‏ اور (مومنو!) مت خیال کرنا کہ یہ ظالم جو عمل کر رہے ہیں خدا ان سے بےخبر ہے۔ وہ ان کو اس دن تک مہلت دے رہا ہے جب کہ (دہشت کے سبب) آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
ہولناک منظر ہو گا 
کوئی یہ نہ سمجھے کہ برائی کرنے والوں کی برائی کا اللہ کو علم ہی نہیں اس لئے یہ دنیا میں پھل پھول رہے ہیں ، نہیں اللہ ایک ایک کے ایک ایک گھڑی کے برے بھلے اعمال سے بخوبی واقف ہے یہ ڈھیل خود اسکی دی ہوئی ہے کہ یا تو اس میں واپس ہو جائے یا پھر گناہوں میں بڑھ جائے یہاں تک کہ قیامت کا دن آ جائے ۔ جس دن کی ہولناکیاں آنکھیں پتھرا دیں گی ، دیدے چڑھا دیں گی ، سر اٹھائے پکارنے والے کی آواز کی طرف دوڑے چلے جائیں گے ، کہیں ادھر ادھر نہ ہوں گے ۔ سب کے سب پورے اطاعت گزار بن جائیں گے ، دوڑے بھاگے حضور کی حاضری کیلئے بےتابانہ آئیں گے ، آنکھیں نیچے کو نہ جھکیں گی ، گھبراہٹ اور فکر کے مارے پلک سے پلک نہ جھپکے گی ۔ دلوں کا یہ حال ہو گا کہ گویا اڑے جاتے ہیں ۔ خالی پڑے ہیں ۔ خوف کے سوا کوئی چیز نہیں ۔ وہ حلقوم تک پہنچے ہوئے ہیں ، اپنی جگہ سے ہٹے ہوئے ہیں ، دہشت سے خراب ہو رہے ہیں ۔