فَلَا تَحْسَبَنَّ اللَّهَ مُخْلِفَ وَعْدِهِ رُسُلَهُ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ ذُو انْتِقَامٍ ﴿47﴾
‏ [جالندھری]‏ تو ایسا خیال نہ کرنا کہ خدا نے جو اپنے پیغمبروں سے وعدہ کیا ہے۔ اسکے خلاف کریگا۔ بیشک خدا زبردست (اور) بدلہ لینے والا ہے۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
انبیاء کی مدد 
اللہ تعالٰی اپنے وعدے کو مقرر اور موکد کر رہا ہے کہ دنیا آخرت میں دو اس نے اپنے رسولوں کی مدد کا وعدہ کیا ہے وہ کبھی اس کے خلاف کرنے والا نہیں ۔ اس پر کوئی اور غالب نہیں وہ سب پر غالب ہے اس کے ارادے سے مراد جدا نہیں اس کا چاہا ہو کر رہتا ہے ۔ وہ کافروں سے ان کے کفر کا بدلہ ضرور لے گا قیامت کے دن ان پر حسرت و مایوسی طاری ہو گی ۔ اس دن زمین ہو گی لیکن اس کے سوا اور ہوگی اسی طرح آسمان بھی بدل دئے جائیں گے ۔ بخاری و مسلم میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ایسی سفید صاف زمین پر حشر کئے جائیں گے جیسے میدے کی سفید ٹکیا ہو جس پر کوئی نشان اور اونچ نہ ہو گی ۔ مسند احمد میں ہے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں سب سے پہلے میں نے ہی اس آیت کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تھا کہ اس وقت لوگ کہاں ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا پل صراط پر ۔ اور روایت میں ہے کہ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ تم نے وہ بات پوچھی کہ میری امت میں سے کسی اور نے یہ بات مجھ سے نہیں پوچھی ۔ اور روایت میں ہے کہ یہی سوال مائی صاحبہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کا آیت (والارض جمعیا قبضتہ) الخ کے متعلق تھا اور آپ نے یہی جواب دیا تھا ۔ حضرت ثوبان رضی اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا ایک یہودی عالم آیا اور اس نے آپ کا نام لے کر سلام علیک کہا میں نے اسے ایسے زور سے دھکا دیا کہ قریب تھا کہ گر پڑے اس نے مجھ سے کہا تو نے مجھے دھکا دیا؟ میں نے کہا بے ادب یا رسول اللہ نہیں کہتا ؟ اور آپ کا نام لیتا ہے اس نے کہا ہم تو جو نام ان کا ان کے گھرانے کے لوگوں نے رکھا ہے اسی نام سے پکاریں گے آپ نے فرمایا میرے خاندان نے میرا نام محمد ہی رکھا ہے ۔ یہودی نے کہا سنئے میں آپ سے ایک بات دریافت کرنے آیا ہوں آپ نے فرمایا پھر میرا جواب تجھے کوئی نفع بھی دے گا ؟ اس نے کہا سن تو لوں گا آپ کے ہاتھ میں جو تنکا تھا اسے آپ نے زمین پر پھراتے ہوئے فرمایا کہ اچھا دریافت کر لو اس نے کہا سب سے پہلے پل صراط سے پار کون لوگ ہوں گے ؟ فرمایا مہاجرین فقراء اس نے پوچھا انہیں سب سے پہلے تحفہ کیا ملے گا ؟ آپ نے فرمایا مچھلی کی کلیجی کی زیادتی ۔ اس نے پوچھا اس کے بعد انہیں کیا غذا ملے گی ۔ ؟ فرمایا جنتی بیل ذبح کیا جائے گا جو جنت کے اطراف میں چرتا چگتا رہا تھا ۔ اس نے پوچھا پھر پینے کو کیا ملے گا ؟ آپ نے فرمایا جنتی نہر سلسبیل کا پانی ۔ یہودی نے کہا آپ کے سب جواب بر حق ہیں ۔ اچھا اب میں ایک بات اور پوچھتا ہوں جسے یا تو نبی جانتا ہے یا دنیا کے اور دو ایک آدمی آپ نے فرمایا کیا میرا جواب تجھے کچھ فائدہ دے گا ؟ اس نے کہا سن تو لوں گا ۔ بچے کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں آپ نے فرمایا مرد کا خاص پانی سفید رنک کا ہوتا ہے اور جب عورت کا خاص پانی زرد رنگ کا ۔ جب یہ دونوں جمع ہوتے ہیں تو اگر مرد کا پانی غالب آ جائے تو بحکم الہٰی لڑکا ہوتا ہے اور اگر عورت کا پانی مرد کے پانی پر غالب آ جائے تو اللہ کے حکم سے لڑکی ہوتی ہے ۔ یہودی نے کہا بیشک آپ سچے ہیں اور یقینا آپ اللہ کے پیغمبر ہیں ۔ پھر وہ وآپس چلا گیا ۔ اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جواب سکھا دیا ۔ 
(مسند احمد ) ابن جریر طبری میں ہے کہ یہودی عالم کے پہلے سوال کے جواب میں آپ نے فرمایا اس وقت مخلوق اللہ کی مہمانی میں ہو گی پس اس کے پاس کی چیز ان سے عاجز نہ ہو گی ۔ عمرو بن میمون رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں یہ زمین بدل دی جائے گی اور زمین سفید میدے کی ٹکیا جیسی ہو کی جس میں نہ کوئی خون بہا ہوگا جس پر نہ کوئی خطا ہوئی ہو گی آنکھیں تیز ہوں گی داعی کی آواز کانوں میں ہو گی سب ننگے پاؤں ننگے بدن کھڑے ہوئے ہوں گے یہاں تک کہ پسینہ مثل لگام کے ہو جائے گا حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے بھی اسی طرح مروی ہے ۔ ایک مرفوع روایت میں ہے کہ سفید رنگ کی وہ زمین ہو گی جس پر نہ خون کا قطرہ گرا ہوگا نہ اس پر کسی گناہ کا عمل ہوا ہو گا ۔ اسے مرفوع کرنے والا ایک ہی راوی ہے یعنی جریر بن ایوب اور وہ قوی نہیں ۔ 
ابن جریر میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کے پاس اپنا آدمی بھیجا پھر صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سے پوچھا جانتے ہو میں نے آدمی کیوں بھیجا ہے ؟ انہوں نے کہا اللہ ہی کو علم ہے اور اس کے رسول کو آپ نے فرمایا آیت (یوم تبدل الارض) الخ کے بارے میں یاد رکھو وہ اس دن چاندی کی طرح سفید ہو گی ۔ جب وہ لوگ آئے آپ نے ان سے پوچھا انہوں نے کہا کہ سفید ہو گی جیسے میدہ ۔ اور بھی سلف سے مروی ہے کہ چاندی کی زمین ہو گی حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ آسمان سونے کا ہو گا ۔ ابی فرماتے ہیں وہ باغات بنا ہوا ہو گا ۔ محمد بن قیس کہتے ہیں زمین روٹی بن جائے گی کہ مومن اپنے قدموں تلے سے ہی کھا لیں ۔ سعید بن جبیر رضی اللہ تعالٰی عنہ بھی یہی فرماتے ہیں کہ زمین بدل کر روٹی بن جائے گی ۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں قیامت کے دن ساری زمین آگ بن جائے گی اس کے پیچھے جنت ہو گی جس کی نعمتیں باہر سے ہی نظر آ رہی ہوں گی لوگ اپنے پسینوں میں ڈوبے ہوئے ہوں گے ابھی حساب کتاب شروع نہ ہوا ہو گا ۔ انسان کا پسینہ پہلے قدموں میں ہی ہو گا پھر بڑھ کر ناک تک پہنچ جائے گا بوجہ اس سختی اور گھبراہٹ اور خوفناک منظر کے جو اس کی نگاہوں کے سامنے ہے ۔ کعب رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں آسمان باغات بن جائیں گے سمندر آگ ہو جائیں گے زمین بدل دی جائے گی ۔ ابو داؤد کی حدیث میں ہے سمندر کا سفر صرف غازی یا حاجی یا عمرہ کرنے والے ہی کریں ۔ کیونکہ سمندر کے نیچے آگ ہے یا آگ کے نیچے سمندر ہے ۔ صور کی مشہور حدیث میں ہے کہ آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالٰی زمین کو بسیط کر کے عکاظی چمڑے کی طرح کھینچے گا اس میں کوئی اونچ نیچ نظر نہ آئے پھر ایک ہی آواز کے ساتھ تمام مخلوق اس نئی زمین پر پھیل جائے گی پھر ارشاد ہے کہ تمام ہے کہ تمام مخلوق اپنی قبروں سے نکل کر اللہ تعالٰی واحد و قہار کے سامنے رو برو ہو جائے گی وہ اللہ جو اکیلا ہے اور جو ہر چیز پر غالب ہے سب کی گردنیں اس کے سامنے خم ہیں اور سب اس کے تابع فرمان ہیں ۔