هَذَا بَلَاغٌ لِلنَّاسِ وَلِيُنْذَرُوا بِهِ وَلِيَعْلَمُوا أَنَّمَا هُوَ إِلَهٌ وَاحِدٌ وَلِيَذَّكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ ﴿52﴾
‏ [جالندھری]‏ یہ (قرآن) لوگوں کے نام (خدا کا پیغام) ہے تاکہ ان کو اس سے ڈرایا جائے اور تاکہ وہ جان لیں کہ وہی اکیلا معبود ہے اور تاکہ اہل عقل نصیحت پکڑیں۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
تمام انسان اور جن پابند اطاعت ہیں 
ارشاد ہے کہ یہ قرآن دنیا کی طرف اللہ کا کھلا پیغام ہے جسے اور آیت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی کہلوایا گیا ہے کہ لا نذرکم بہ ومن بلغ یعنی تاکہ میں اس قرآن سے تمہیں بھی ہوشیار کر دوں اور جسے جسے یہ پہنچے یعنی کل انسان اور تمام جنات جیسے اس سورت کے شروع میں فرمایا کہ اس کتاب کو ہم نے ہی تیری طرف نازل فرمایا ہے کہ تو لوگوں کو اندھیروں سے نکال کر نور کی طرف لائے الخ ۔ اس قرآن کریم کی غرض یہ ہے کہ لوگ ہوشیار کر دئے جائیں ڈرا دئے جائیں ۔ اور اس کی دلیلیں حجتیں دیکھ سن کر پڑھ پڑھا کر تحقیق سے معلوم کر لیں کہ اللہ تعالٰی اکیلا ہی ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور عقلمند لوگ نصیحت و عبرت وعظ و پند حاصل کر لیں ۔