وَلَوْ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَابًا مِنَ السَّمَاءِ فَظَلُّوا فِيهِ يَعْرُجُونَ ﴿14﴾
‏ [جالندھری]‏ اور اگر ہم آسمان کا کوئی دروازہ ان پر کھول دیں اور اس میں چڑھنے بھی لگیں ‏
تفسیر ابن كثیر
ان کی سرکشی ، ضد ، ہٹ ، خود بینی اور باطل پرستی کی تو یہ کیفیت ہے کہ بالفرض اگر ان کے لئے آسمان کا دروازہ کھول دیا جائے اور انہیں وہاں چڑھا دیا جائے تو بھی یہ حق کو حق کہہ کر نہ دیں گے بلکہ اس وقت بھی ہانک لگائیں گے کہ ہماری نظر بندی کر دی گئی ہے ، آنکھیں بہکا دی گئی ہیں ، جادو کر دیا گیا ہے ، نگاہ چھین لی گئی ہے ، دھوکہ ہو رہا ہے ، بیوقوف بنایا جا رہا ہے ۔