وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ مِنْ صَلْصَالٍ مِنْ حَمَإٍ مَسْنُونٍ ﴿26﴾
‏ [جالندھری]‏ اور ہم نے انسان کو کھنکھناتے سڑے ہوئے گارے سے پیدا کیا ہے۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
خشک مٹی
صلصال سے مراد خشک مٹی ہے ۔ اسی جیسی آیت (خلق الانسان من صلصال کالفخار وخلق الجان من مارج من نار) ہے ۔ یہ بھی مروی ہے کہ بو دار مٹی کو حما کہتے ہیں ۔ چکنی مٹی کو مسنون کہتے ہیں ۔ ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں تر مٹی ۔ اوروں سے مروی ہے بو دار مٹی اور گندھی ہوئی مٹی ۔ انسان سے پہلے ہم نے جنات کو جلا دینے والی آگ سے بنایا ہے۔ سموم کہتے ہیں آگ کی گرمی کو اور حرور کہتے ہیں دن کی گرمی کو ۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس گرمی کی لوئیں اس گرمی کا سترہواں حصہ ہیں ۔ جس سے جن پیدا کئے گئے ہیں ۔ ابن عباس کہتے ہیں کہ جن آگ کے شعلے سے بنائے گئے ہیں یعنی آگ سے بہت بہتر ۔ عمرو کہتے ہیں سورج کی آگ سے ۔ صحیح میں وارد ہے کہ فرشتے نور سے پیدا کئے گئے اور جن شعلے والی آگ سے اور آدم علیہ السلام اس سے جو تمہارے سامنے بیان کر دیا گیا ہے ۔ اس آیت سے مراد حضرت آدم علیہ السلام کی فضیلت و شرافت اور ان کے عنصر کی پاکیزگی اور طہارت کا بیان ہے ۔