وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي خَالِقٌ بَشَرًا مِنْ صَلْصَالٍ مِنْ حَمَإٍ مَسْنُونٍ ﴿28﴾
‏ [جالندھری]‏ اور جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں کھنکھناتے سڑے ہوئے گارے سے ایک بشر بنانے والا ہوں۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
ابلیس لعین کا انکار 
اللہ تعالٰی بیان فرما رہا ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش سے پہلے ان کی پیدائش کا ذکر اس نے فرشتوں میں کیا اور پیدائش کے بعد سجدہ کرایا ۔ اس حکم کو سب نے تو مان لیا لیکن ابلیس لعین نے انکار کر دیا اور کفر و حسد انکار و تکبر فخر و غرور کیا ۔ صاف کہا کہ میں آگ کا بنایا ہوا یہ خاک کا بنایا ہوا ۔ میں اس سے بہتر ہوں اس کے سامنے کیوں جھکوں ؟ تو نے اسے مجھ پر بزرگی دی لیکن میں انہیں گمراہ کر کے چھوڑوں گا ۔ ابن جریر نے یہاں پر ایک عجیب و غریب اثر وارد کیا ہے ۔ کہ ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالٰی نے فرشتوں کو پیدا کیا ان سے فرمایا کہ میں مٹی سے انسان بنانے والا ہوں ، تم اسے سجدہ کرنا انہوں نے جواب دیا کہ ہم نے سنا اور تسلیم کیا ۔ مگر ابلیس جو پہلے کے منکروں میں سے تھا ۔ اپنے پر جما رہا ، لیکن اس کا ثبوت ان سے نہیں ۔ بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ یہ اسرائیلی روایت ہے واللہ اعلم ۔