قَالَ فَاخْرُجْ مِنْهَا فَإِنَّكَ رَجِيمٌ ﴿34﴾
‏ [جالندھری]‏ (خدا نے) فرمایا یہاں سے نکل جا تو مردود ہے۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
ابدی لعنت 
پھر اللہ تعالٰی نے اپنی حکومت کا ارادہ کیا جو نہ ٹلے ، نہ ٹالا جا سکے کہ تو اس بہترین اور اعلی جماعت سے دور ہو جا تو پھٹکارا ہوا ہے ۔ قسامت تک تجھ پر ابدی اور دوامی لعنت برسا کرے گی۔ کہتے ہیں کہ اسی وقت اس کی صورت بد گئی اور اس نے نوحہ خوانی شروع کی ، دنیا میں تمام نوحے اسی ابتدا سے ہیں ۔ مردود و مطرود ہو کر پھر آتش حسد سے جلتا ہوا آرزو کرتا ہے کہ قیامت تک کی اسے ڈھیل دی جائے اسی کو یوم البعث کہا گیا ہے ۔ پس اسکی یہ درخواست منظور کی گئی اور مہلت مل گئی ۔