وَنَبِّئْهُمْ عَنْ ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ ﴿51﴾
‏ [جالندھری]‏ اور ان کو ابراہیم کے مہمانوں کا احوال سنا دو۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
فرشتے بصورت انسان 
لفظ ضعیف واحد اور جمع دونوں پر بولا جاتا ہے ۔ جیسے زور اور سفر ۔ یہ فرشتے تھے جو بصورت انسان سلام کر کے حضرت خلیل اللہ علیہ السلام کے پاس آئے تھے ۔ آپ نے بچھڑا کاٹ کر اس کا گوشت بھون کر ان مہمانوں کے سامنے لا رکھا ۔ جب دیکھا کہ وہ ہاتھ نہیں ڈالتے تو ڈر گئے اور کہا کہ ہمیں تو آپ سے ڈر لگنے لگا ۔ فرشتوں نے اطمینان دلایا کہ ڈرو نہیں ، پھر حضرت اسحاق علیہ السلام کے پیدا ہونے کی بشارت سنائی ۔ جیسے کہ سورہ ھود میں ہے ۔ تو آپ نے اپنے اور اپنی بیوی صاحبہ کے بڑھاپے کو سامنے رکھ کر اپنا تعجب دور کرنے اور وعدے کو ثابت کرنے کے لئے پوچھا کہ کیا اس حالت میں ہمارے ہاں بچہ ہو گا ؟ فرشتوں نے دوبارہ زور دار الفاظ میں وعدے کو دہرایا اور ناامیدی سے دور رہنے کی تعلیم کی۔ تو آپ نے اپنے عقیدے کا اظہار کر دیا کہ میں مایوس نہیں ہوں ۔ ایمان رکھتا ہوں کہ میرا رب اس سے بھی بڑی باتوں پر قدرت کاملہ رکھتا ہے ۔