فَأَسْرِ بِأَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِنَ اللَّيْلِ وَاتَّبِعْ أَدْبَارَهُمْ وَلَا يَلْتَفِتْ مِنْكُمْ أَحَدٌ وَامْضُوا حَيْثُ تُؤْمَرُونَ ﴿65﴾
‏ [جالندھری]‏ تو آپ کچھ رات رہے سے اپنے گھر والوں کو لے نکلیں اور خود ان کے پیچھے چلیں اور آپ میں سے کوئی شخص پیچھے مڑ کر نہ دیکھے اور جہاں آپ کو حکم ہو وہاں چلے جائیے ۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
لوط علیہ السلام کو ہدایا ت
حضرت لوط علیہ السلام سے فرشتے کہہ رہے ہیں کہ رات کا کچھ حصہ گزر تے ہی آپ اپنے والوں کو کر یہاں سے چلے جائیں ۔ خود آپ ان سب کے پیچھے رہیں تاکہ ان کی اچھی طرح نگرانی کر چکیں ۔ یہی سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تھی کہ آپ لشکر کے آخر میں چلاکرتے تھے تاکہ کمزور اور گرے پڑے لوگوں کا خیال رہے۔ پھر فرما دیا کہ جب قوم پر عذاب آئے اور ان کا شور و غل سنائی دے تو ہرگز ان کی طرف نظریں نہ اٹھانا ، انہیں اسی عذاب و سزا میں چھوڑ کر تمہیں جانے کا حکم ہے، چلے جاؤ گویا ان کے ساتھ کوئی تھا جو انہیں راستہ دکھاتا جائے۔ ہم نے پہلے ہی سے لوط (علیہ السلام ) سے فرما دیا تھا کہ صبح کے وقت یہ لوگ مٹا دئیے جائیں گے۔ جیسے دوسری آیت میں ہے کہ ان کے عذاب کا وقت صبح ہے جو بہت ہی قریب ہے۔