هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً ۖ لَكُمْ مِنْهُ شَرَابٌ وَمِنْهُ شَجَرٌ فِيهِ تُسِيمُونَ ﴿10﴾
‏ [جالندھری]‏ وہی تو ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا جسے تم پیتے ہو اور اس سے درخت بھی (شاداب ہوتے ہیں) جن میں تم اپنے چارپایوں کو چراتے ہو۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
تمہارے فائدوں کے سامان 
چوپائے اور دوسرے جانوروں کی پیدائش کا احسان بیان فرما کر مزید احسانوں کا ذکر فرماتا ہے کہ اوپر سے پانی وہی برساتا ہے جس سے تم فائدہ اٹھاتے ہو اور تمہارے فائدے کے جانور بھی اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں میٹھا صاف شفاف خوش گوار اچھے ذائقے کا پانی تمہارے پینے کے کام آتا ہے اس کا احسان نہ ہو تو وہ کھاری اور کڑوا بنا دے اسی آب باراں سے درخت اگتے ہیں اور وہ درخت تمہارے جانوروں کا چارہ بنتے ہیں ۔ سوم کے معنی چرنے کے ہیں اسی وجہ سے اہل سائمہ چرنے والے اونٹوں کو کہتے ہیں ۔ ابن ماجہ کی حدیث میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج نکلنے سے پہلے چرانے کو منع فرمایا ۔ پھر اس کی قدرت دیکھو کہ ایک ہی پانی سے مختلف مزے کے ، مختلف شکل و صورت کے ، مختلف خوشبو کے طرح طرح کے پھل پھول وہ تمہارے لئے پیدا کرتا ہے پس یہ سب نشانیاں ایک شخص کو اللہ کی وحدانیت جاننے کے لئے کافی ہیں اسی کا بیان اور آیتوں میں اس طرح ہوا ہے کہ آسمان و زمین کا خالق ، بادلوں سے پانی برسانے والا ، ان سے ہرے بھرے باغات پیدا کرنے والا ، جن کے پیدا کرنے سے تم عاجز تھے اللہ ہی ہے اس کے ساتھ اور کوئی معبود نہیں پھر بھی لوگ حق سے ادھر ادھر ہو رہے ہیں ۔