وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تُسِرُّونَ وَمَا تُعْلِنُونَ ﴿19﴾
‏ [جالندھری]‏ اور جو کچھ تم چھپاتے اور جو کچھ ظاہر کرتے ہو سب سے خدا واقف ہے۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
اللہ خالق کل 
چھپا کھلا سب کچھ اللہ جانتا ہے، دونوں اس پر یکساں ہر عامل کو اس کے عمل کا بدلہ قیامت کے دن دے گا نیکوں کو جزا بدوں کو سزا۔ جن معبودان باطل سے لوگ اپنی حاجتیں طلب کر تے ہیں وہ کسی چیز کے خالق نہیں بلکہ وہ خود مخلوق ہیں ۔ جیسے کہ خلیل الرحمن حضرت ابرا ہیم علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا تھا کہ آیت (اتعبدون ما تنحتون واللہ خلقکم وما تعملون) تم انہیں پوجتے ہو جنہیں خود بناتے ہو ۔ درحقیقت تمہارا اور تمہارے کاموں کا خالق صرف اللہ سبحانہ و تعالٰی ہے ۔ بلکہ تمہارے معبود جو اللہ کے سوا جمادات ، بےروح چیزیں ، سنتے سیکھتے اور شعور نہیں رکھتے انہیں تو یہ بھی نہیں معلوم کہ قیامت کب ہو گی؟ تو ان سے نفع کی امید اور ثواب کی توقع کیسے رکھتے ہو ؟ یہ امید تو اس اللہ سے ہونی چاہئے جو ہر چیز کا عالم اور تمام کائنات کا خالق ہے۔