وَقِيلَ لِلَّذِينَ اتَّقَوْا مَاذَا أَنْزَلَ رَبُّكُمْ ۚ قَالُوا خَيْرًا ۗ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا فِي هَذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةٌ ۚ وَلَدَارُ الْآخِرَةِ خَيْرٌ ۚ وَلَنِعْمَ دَارُ الْمُتَّقِينَ ﴿30﴾
‏ [جالندھری]‏ اور (جب) پرہیزگاروں سے پوچھا جاتا ہے کہ تمہارے پروردگار نے کیا نازل کیا ہے؟ تو کہتے ہیں کہ بہترین (کلام) جو لوگ نیکو کار ہیں ان کے لئے اس دنیا میں بھی بھلائی ہے اور آخرت کا گھر تو بہت ہی اچھا ہے۔ اور پرہیزگاروں کا گھر بہت خوب ہے۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
متقیوں کے لیے بہترین جزا 
بروں کے حالات بیان فرما کر نیکوں کے حالات جو ان کے بالکل برعکس ہیں ۔ بیان فرما رہا ہے برے لوگوں کا جواب تو یہ تھا کہ اللہ کی اتاری ہوئی کتاب صرف گزرے لوگوں کے فسانے کی نقل ہے لیکن یہ نیک لوگ جواب دیتے ہیں کہ وہ سراسر برکت اور رحمت ہے جو بھی اسے مانے اور اس پر عمل کرے وہ برکت و رحمت سے مالا مال ہو جائے ۔ پھر خبر دیتا ہے کہ میں اپنے رسولوں سے وعدہ کر چکا ہوں کہ نیکوں کو دونوں جہان کی خوشی حاصل ہو گی ۔ جیسے فرمان ہے کہ جو شخص نیک عمل کرے، خواہ مرد ہو خواہ عورت ۔ ہاں یہ ضروری ہے کہ وہ مومن ہو تو ہم اسے بڑی پاک زندگی عطا فرمائیں گے اور اس کے بہترین اعمال کا بدلہ بھی ضرور دیں گے ، دونوں جہان میں وہ جزا پائے گا ۔ یاد رہے کہ دار آخرت، دار دنیا سے بہت ہی افضل و احسن ہے۔ وہاں کی جزا نہایت اعلیٰ اور دائمی ہے جیسے قارون کے مال کی تمنا کرنے والوں سے علماء کرام نے فرمایا تھا کہ ثواب الٰہی بہتر ہے، الخ قرآن فرماتا ہے آیت (وما عند اللہ خیر للابرار) اللہ کے پاس کی چیزیں نیک کاروں کے لئے بہت اعلیٰ ہیں ۔ پھر فرماتا ہے دار آخرت متقیوں کے لئے بہت ہی اچھا ہے۔ 
جنات عدن بدل ہے دارا لمتقین کا یعنی ان کے لئے آخرت میں جنت عدن ہے جہاں وہ رہیں گے جس کے درختوں اور محلوں کے نیچے سے برابر چشمے ہر وقت جاری ہیں ، جو چاہیں گے پائیں گے ۔ آنکھوں کی ہر ٹھنڈک موجود ہو گی اور وہ بھی ہمیشگی والی ۔ حدیث میں ہے اہل جنت بیٹھے ہوں گے ، سر پر ابر اٹھے گا اور جو خواہش یہ کریں گے وہ ان کو عطا کرے گا یہاں تک کہ کوئی کہے گا اس کو ہم عمر کنواریاں ملیں تو یہ بھی ہو گا ۔ پرہیز گار تقویٰ شعار لوگوں کے بدلے اللہ ایسے ہی دیتا ہے جو ایمان دار ہوں ، ڈرنے والے ہوں اور نیک عمل ہوں۔ ان کے انتقال کے وقت یہ شرک کی گندگی سے پاک ہوتے ہی فرشتے آتے ہیں ، سلام کرتے ہیں ، جنت کی خوشخبری سناتے ہیں ۔ جیسے فرمان عالی شان ہے آیت (ان الذین قالوا ربنا اللہ) الخ جن لوگوں نے اللہ کو رب مانا ، پھر اس پر جمے رہے ، ان کے پاس فرشتے آتے ہیں اور کہتے ہیں تم کوئی غم نہ کرو، جنت کی خوشخبری سنو ، جس کا تم سے وعدہ تھا ، ہم دنیا آخرت میں تمہارے والی ہیں ، جو تم چاہو گے پاؤ گے جو مانگو گے ملے گا ۔ تم تو اللہ غفور و رحیم کے مہمان ہو ۔ اس مضمون کی حدیثیں ہم آیت (یثبت اللہ الذین امنوا بالقول الثابت) الخ کی تفسیر میں بیان کر چکے ہیں ۔