إِنَّمَا جُعِلَ السَّبْتُ عَلَى الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ ۚ وَإِنَّ رَبَّكَ لَيَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ﴿124﴾
‏ [جالندھری]‏ ہفتے کا دن تو انہی لوگوں لے لئے مقرر کیا گیا تھا جنہوں نے اس میں اختلاف کیا۔ اور تمہارا پروردگار قیامت کے دن ان میں ان باتوں کا فیصلہ کر دے گا جن میں وہ اختلاف کرتے تھے۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
جمعہ کا دن 
ہر امت کے لئے ہفتے میں ایک دن اللہ تعالٰی نے ایسا مقرر کیا ہے جس میں وہ جمع ہو کر اللہ کی عبادت کی خوشی منائیں ۔ اس امت کے لئے وہ دن جمعہ کا دن ہے ، اس لئے کہ وہ چھٹا دن ہے جس میں اللہ تعالٰی نے اپنی مخلوق کا کمال کیا ۔ اور ساری مخلوق پیدا ہو چکی اور اپنے بندوں کو ان کی ضرورت کی اپنی پوری نعمت عطا فرما دی ۔ مروی ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی زبانی یہی دن بنی اسرائیل کے لئے مقرر فرمایا گیا تھا لیکن وہ اس سے ہٹ کر ہفتے کے دن کو لے بیٹھے ، یہ سمجھے کہ جمعہ کو مخلوق پوری ہو گئی ، ہفتہ کے دن اللہ نے کوئی چیز پیدا نہیں کی ۔ پس تورات جب اتری ان پر وہی ہفتے کا دن مقرر ہوا اور انہیں حکم ملا کہ اسے مضبوطی سے تھامے رہیں ، ہاں یہ ضرور فرما دیا گیا تھا کہ آنحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی آئیں تو وہ سب کے سب کو چھوڑ کر صرف آپ ہی کی اتباع کریں ۔ اس بات پر ان سے وعدہ بھی لے لیا تھا ۔ پس ہفتے کا دن انہوں نے خود ہی اپنے لئے چھانٹا تھا ۔ اور آپ ہی جمعہ کو چھوڑا تھا ۔ حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے زمانہ تک یہ اسی پر رہے ۔ کہا جاتا ہے کہ پھر آپ نے انہیں اتوار کے دن کی طرف دعوت دی ۔ ایک قول ہے کہ آپ نے توراۃ کی شریعت چھوڑی نہ تھی سوائے بعض منسوخ احکام کے اور ہفتے کے دن کی محافظت آپ نے بھی برابر داری رکھی ۔ جب آپ آسمان پر چڑھا لئے گئے تو آپ کے بعد قسطنطین بادشاہ کے زمانے میں صرف یہودیوں کی ضد میں آ کر صخرہ سے مشرق جانب کو اپنا قبلہ انہوں نے مقرر کر لیا اور ہفتے کی بجائے اتوار کا دن مقرر کر لیا ۔ بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ عیہ وسلم فرماتے ہیں ہم سب سے آخر والے ہیں اور قیامت کے دن سب سے آگے والے ہیں ۔ ہاں انہیں کتاب اللہ ہم سے پہلے دی گئی ۔ یہ دن بھی اللہ نے ان پر فرض کیا لیکن ان کے اختلاف نے انہیں کھو دیا اور اللہ رب العزت نے ہمیں اس کی ہدایت دی پس یہ سب لوگ ہمارے پیچھے پیچھے ہیں۔ یہودی ایک دن پیچھے نصارنی دو دن ۔ آپ فرماتے ہیں ہم سے پہلے کی امتوں کو اللہ نے اس دن سے محروم کر دیا یہود نے ہفتے کا دن رکھا نصاری نے اتوار کا اور جمعہ ہمارا ہوا ۔ پس جس طرح دنوں کے اس اعتبار سے وہ ہمارے پیچھے ہیں ۔ اسی طرح قیامت کے دن بھی ہمارے پیچھے ہی رہیں گے ۔ ہم دنیا کے اعتبار سے پچھلے ہیں اور قیامت کے اعتبار سے پہلے ہیں یعنی تمام مخلوق میں سب سے پہلے فیصلے ہمارے ہوں گے ۔ (مسلم )