لَا تَجْعَلْ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ فَتَقْعُدَ مَذْمُومًا مَخْذُولًا ﴿22﴾
‏ [جالندھری]‏ (اور) خدا کے ساتھ کوئی اور معبود نہ بنانا کہ ملامتیں سن کر اور بیکس ہو کر بیٹھے رہ جاؤ گے ‏
تفسیر ابن كثیر
فاقہ اور انسان
یہ خطاب ہر ایک مکلف سے ہے ۔ آپ کی تمام امت کو حق تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے کہ اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرو۔ اگر ایسا کرو گے تو ذلیل ہو جاؤ گے اللہ کی مدد ہٹ جائے گی ۔ جس کی عبادت کرو گے اسی کے سپرد کر دئے جاؤ گے اور یہ ظاہر ہے کہ اللہ کے سوا کوئی نفع نقصان کا مالک نہیں وہ واحد لا شریک ہے ۔ مسند احمد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جسے فاقہ پہنچے اور وہ لوگوں سے اسے بند کروانا چاہے اس کا فاقہ بند نہ ہو گا اور جو اللہ سے اس کی بابت دعا کرے اللہ اس کے پاس تونگری بھیج دے گا یا تو جلدی یا دیر سے ۔ یہ حدیث ابو داؤد و ترمذی میں ہے ۔ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ اسے حسن صحیح غریب بتلاتے ہیں ۔