وَقُلْ لِعِبَادِي يَقُولُوا الَّتِي هِيَ أَحْسَنُ ۚ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَنْزَغُ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّ الشَّيْطَانَ كَانَ لِلْإِنْسَانِ عَدُوًّا مُبِينًا ﴿53﴾
‏ [جالندھری]‏ اور میرے بندوں سے کہہ دو کہ (لوگوں سے) ایسی باتیں کہا کریں جو بہت پسندیدہ ہوں کیونکہ شیطان (بری باتوں سے) ان میں فساد ڈلوا دیتا ہے۔ کچھ شک نہیں کہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
مسلمانو ایک دوسرے کا احترام کرو
اللہ تعالٰی اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے کہ آپ مومن بندوں سے فرما دیں کہ وہ اچھے الفاظ ، بہتر فقروں اور تہذیب سے کلام کرتے رہیں ، ورنہ شیطان ان کے آپس میں سر پھٹول اور برائی ڈلوا دے گا ، لڑائی جھگڑے شروع ہو جائیں گے ۔ وہ انسان کا دشمن ہے گھات میں لگا رہتا ہے ، اسی لئے حدیث میں مسلمان بھائی کی طرف کسی ہتھیار سے اشارہ کرنا بھی حرام ہے کہ کہیں شیطان اسے لگا نہ دے اور یہ جہنمی نہ بن جائے ۔ ملاحظہ ہو مسند احمد ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے ایک مجمع میں فرمایا کہ سب مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں کوئی کسی پر ظلم و ستم نہ کرے کوئی کسی کو بےعزت نہ کرے پھر آپ نے اپنے سینے کی طرف اشارہ کر کے فرمایا تقوی یہاں ہے جو دو شخص آپس میں دینی دوست ہوں پھر ان میں جدائی ہو جائے اسے ان میں سے جو بیان کرے وہ بیان کرنے والا برا ہے وہ بدتر ہے وہ نہایت شریر ہے (مسند)