أَمْ أَمِنْتُمْ أَنْ يُعِيدَكُمْ فِيهِ تَارَةً أُخْرَى فَيُرْسِلَ عَلَيْكُمْ قَاصِفًا مِنَ الرِّيحِ فَيُغْرِقَكُمْ بِمَا كَفَرْتُمْ ۙ ثُمَّ لَا تَجِدُوا لَكُمْ عَلَيْنَا بِهِ تَبِيعًا ﴿69﴾
‏ [جالندھری]‏ یا (اس سے) بےخوف ہو کہ تم کو دوسری دفعہ دریا میں لے جائے پھر تم پر تیز ہوا چلائے اور تمہارے کفر کے سبب تمہیں ڈبو دے۔ پھر تم اس غرق کے سبب اپنے لئے کوئی پیچھا کرنے والا نہ پاؤ۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
سمندر ہو یا صحرا ہر جگہ اسی کا اقتدار ہے
ارشاد ہو رہا ہے کہ اے منکرو سمندر میں تم میری توحید کے قائل ہوئے باہر آ کر پھر انکار کر گئے تو کیا یہ نہیں ہو سکتا کہ پھر تم دوبارہ دریائی سفر کرو اور باد تند کے تھپیڑے تمہاری کشتی کو ڈگمگا دیں اور آخر ڈبو دیں اور تمہیں تمہارے کفر کا مزہ آ جائے پھر تو کوئی مددگار کھڑا نہ ہو نہ کوئی ایسا مل سکے کہ ہم سے تمہارا بدلہ لے ۔ ہمارا پیچھا کوئی نہیں کر سکتا ، کس کی مجال کہ ہمارے فعل پر انگلی اٹھائے ۔