فَلَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَفْسَكَ عَلَى آثَارِهِمْ إِنْ لَمْ يُؤْمِنُوا بِهَذَا الْحَدِيثِ أَسَفًا ﴿6﴾
‏ [جالندھری]‏ (اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) اگر یہ اس کلام پر ایمان نہ لائیں تو شاید تم ان کے پیچھے رنج کر کر کے اپنے تئیں ہلاک کر دو گے۔ ‏
تفسیر ابن كثیر
مشرکین کی گمراہی پر افسوس نہ کرو 
مشرکین جو آپ سے دور بھاگتے تھے ، ایمان نہ لاتے تھے اس پر جو رنج و افسوس آپ کو ہوتا تھا اس پر اللہ تعالٰی آپ کی تسلی کر رہا ہے جیسے اور آیت میں ہے کہ ان پر اتنا رنج نہ کرو ، اور جگہ ہے ان پر اتنے غمگین نہ ہو ، اور جگہ ہے ان کے ایمان نہ لانے سے اپنے آپ کو ہلاک نہ کر ، یہاں بھی یہی فرمایا ہے کہ یہ اس قرآن پر ایمان نہ لائیں تو تو اپنی جان کو روگ نہ لگا لے اس قدر غم و غصہ رنج و افسوس نہ کر نہ گھبرا نہ دل تنگ ہو اپنا کام کئے جا ۔ تبلیغ میں کوتاہی نہ کر ۔ راہ یافتہ اپنا بھلا کریں گے ۔ گمراہ اپنا برا کریں گے ۔ ہر ایک کا عمل اس کے ساتھ ہے ۔ پھر فرماتا ہے دنیا فانی ہے اس کی زینت زوال والی ہے آخرت باقی ہے اس کی نعمت دوامی ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں دنیا میٹھی اور سبز رنگ ہے اللہ تعالٰی اس میں تمہیں خلیفہ بنا کر دیکھنا چاہتا ہے کہ تم کیسے اعمال کرتے ہو ؟ پس دنیا سے اور عورتوں سے بچو بنو اسرائیل میں سب سے پہلا فتنہ عورتوں کا ہی تھا ۔ یہ دنیا ختم ہونے والی اور خراب ہونے والی ہے اجڑنے والی اور غارت ہونے والی ہے زمین ہموار صاف رہ جائے گی جس پر کسی قسم کی روئیدگی بھی نہ ہو گی ۔ جیسے اور آیت میں ہے کہ کیا لوگ دیکھتے نہیں کہ ہم غیر آباد بنجر زمین کی طرف پانی کو لے چلتے ہیں اور اس میں سے کھیتی پیدا کرتے ہیں جسے وہ خود کھاتے ہیں اور ان کے چوپائے بھی ۔ کیا پھر بھی ان کی آنکھیں نہیں کھلتیں زمین اور زمین پر جو ہیں سب فنا ہونے والے اور اپنے مالک حقیقی کے سامنے پیش ہونے والے ہیں پس تو کچھ بھی ان سے سنے انہیں کیسے ہی حال میں دیکھے مطلق افسوس اور رنج نہ کر ۔