وَلَبِثُوا فِي كَهْفِهِمْ ثَلَاثَ مِائَةٍ سِنِينَ وَازْدَادُوا تِسْعًا ﴿25﴾ [جالندھری] اور اصحاب کہف اپنے غار میں نو اوپر تین سو سال رہے
تفسیر ابن كثیر
اصحاب کہف کتنا سوئے ؟
اللہ تعالٰی اپنے نبی علیہ السلام کو اس مدت کی خبر دیتا ہے ، جو اصحاب کہف نے اپنے سونے کے زمانے میں گزاری کہ وہ مدت سورج کے حساب سے تین سو سال کی تھی اور چاند کے حساب سے تین سو نو سال کی تھے ۔ فی الواقع شمسی اور قمری سال میں سو سال پر تین سال کر فرق پڑتا ہے ، اسی لئے تین سو الگ بیان کر کے پھر نو الگ بیان کئے ۔
پھر فرماتا ہے کہ جب تجھ سے ان کے سونے کی مدت دریافت کی جائے اور تیرے پاس اسکا کچھ علم نہ ہو اور نہ اللہ نے تجھے واقف کیا ہو تو تو آگے نہ بڑھ اور ایسے امور میں یہ جواب دیا کر کہ اللہ ہی کوصحیح علم ہے ، آسمان اور زمین کا غیب وہی جانتا ہے ، ہاں جسے وہ جو بات بتا دے وہ جان لیتا ہے ۔ قتاردہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ وہ تین سو سال ٹھیرے تھے اور اللہ تعالٰی نے اس کی تردید کی ہے اور فرمایا ہے اللہ ہی کو اس کا پورا علم ہے حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے بھی اسی معنی کی قرأت مروی ہے ۔ لیکن قتادہ رحمۃ اللہ علیہ کا یہ قول تامل طلب ہے اس لئے کہ اہل کتاب کے ہاں شمسی سال کا رواج ہے اور وہ تین سو سال مانتے ہیں تین سو نو کا ان کا قول تامل نہیں ، اگر ان ہی کا قول نقل ہوتا تو پھر اللہ تعالٰی یہ نہ فرماتا کہ اور نو سال زیادہ کئے ۔ بظاہر تو یہی ٹھیک معلوم ہوتا ہے کہ خود اللہ تبارک و تعالیٰ اس بات کی خبر دے رہا ہے نہ کہ کسی کا قول بیان فرماتا ہے ، یہی اختیار امام ابن جریر رحمۃ اللہ علیہ کا ہے ۔ قتادہ رحمۃ اللہ علیہ کی روایت اور ابن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ کی قرأت دونوں منقطع ہیں ۔ پھر شاذ بھی ہیں ، جمہور کی قرأت وہی ہے جو قرآنوں میں ہے پس وہ شاذ دلیل کے قابل نہیں ۔ واللہ اعلم ۔ اللہ تعالٰی اپنے بندوں کو خوب دیکھ رہا ہے اور ان کی آواز کو خوب سن رہا ہے ، ان الفاظ میں تعریف کا مبالغہ ہے ، ان دونوں لفظوں میں مدح کا مبالغہ ہے یعنی وہ خوب دیکھنے سننے والا ہے ۔ ہر موجود چیز کو دیکھ رہا ہے اور ہر آواز کو سن رہا ہے کوئی کام کوئی کلام اس سے مخفی نہیں ، کوئی اس سے زیادہ سننے دیکھنے والا نہیں ۔ سب کے علم دیکھ رہا ہے ، سب کی باتیں سن رہا ہے ، خلق کا خالق ، امر کا مالک ، وہی ہے ۔ کوئی اس کے فرمان کو رد نہیں کر سکتا ہے ۔ اس کا کوئی وزیر اور مددگار نہیں نہ کوئی شریک اور مشیر ہے وہ ان تمام کمیوں سے پاک ہے ، تمام نقائص سے دور ہے۔