فَانْطَلَقَا حَتَّى إِذَا لَقِيَا غُلَامًا فَقَتَلَهُ قَالَ أَقَتَلْتَ نَفْسًا زَكِيَّةً بِغَيْرِ نَفْسٍ لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا نُكْرًا ﴿74﴾
‏ [جالندھری]‏ پھر دونوں چلے یہاں تک کہ (راستہ میں) ایک لڑکا ملا تو (خضر نے) اسے مار ڈالا (موسی نے) کہا کہ آپ نے ایک بےگناہ شخص کو (ناحق) بغیر قصاص کے مار ڈالا (یہ تو) آپ نے بری بات کی ‏
تفسیر ابن كثیر
حکمت الہی کے مظاہر
فرمان ہے کہ اس واقعہ کے بعد دونوں صاحب ایک ساتھ چلے ایک بستی میں چند بچے کھیلتے ہوئے ملے ان میں سے ایک بہت ہی تیز طرار نہایت خوبصورت چالاک اور بھلا لڑکا تھا ۔ اس کو پکڑ کر حضرت خضر نے اس کا سر توڑ دیا یا تو پتھر سے یا ہاتھ سے ہی گردن مروڑ دی بچہ اسی وقت مر گیا ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کانپ اٹھے اور بڑے سخت لہجے میں کہا یہ کیا واہیات ہے ؟ چھوٹے بےگناہ بچے کو بغیر کسی شرعی سبب کے مار ڈالنا یہ کون سی بھلائی ہے ؟ بیشک تم نہایت منکر کام کرتے ہو ۔ 
الحمد للہ تفسیر محمدی کا پندرھواں پارہ ختم ہوا ۔ اللہ تعالٰی اسے قبول فرمائے ۔ 
آمین ۔ ثم آمین