يَا يَحْيَى خُذِ الْكِتَابَ بِقُوَّةٍ ۖ وَآتَيْنَاهُ الْحُكْمَ صَبِيًّا ﴿12﴾
‏ [جالندھری]‏ اے یحییٰ (ہماری) کتاب کو زور سے پکڑو رہو اور ہم نے ان کو لڑکپن میں دانائی عطا فرمائی تھی ‏
تفسیر ابن كثیر
پیدائش یحییٰ علیہ السلام۔
بمطابق بشارت الہٰی حضرت زکریا علیہ السلام کے ہاں حضرت یحییٰ علیہ السلام پیدا ہوئے ۔ اللہ تعالٰی نے انہیں تورات سکھا دی جو ان میں پڑھی جاتی تھی اور جس کا احکام نیک لوگ اور انبیاء دوسروں کو بتلاتے تھے اس وقت ان کی عمر بچپن کی ہی تھی اسی لئے اپنی اس انوکھی نعمت کا بھی ذکر کیا کہ بچہ بھی دیا اور اسے آسمانی کتاب کا عالم بھی بچپن سے ہی کر دیا اور حکم دے دیا کہ حرص اجتہاد کوشش اور قوت کے ساتھ کتاب اللہ سیکھ لے ۔ ساتھ ہی ہم نے اسے اسی کم عمری میں فہم وعلم ، قوت وعزم ، دانائی اور حلم عطا فرمایا نیکیوں کی طرف بچپن سے ہی جھک گئے اور کوشش وخلوص کے ساتھ اللہ کی عبادت اور مخلوق کی خدمت میں لگ گئے ۔ بچے آپ سے کھیلنے کو کہتے تھے مگر یہ جواب پاتے تھے کہ ہم کھیل کے لئے پیدا نہیں کئے گئے ۔ حضرت یحییٰ علیہ السلام کا وجود حضرت زکریا علیہ السلام کے لئے ہماری رحمت کا کرشمہ تھا جس پر بجز ہمارے اور کوئی قادر نہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے یہ بھی مروی ہے ۔ کہ واللہ میں نہیں جانتا کہ حنان کا مطلب کیا ہے لغت میں محبت شقفت رحمت وغیرہ کے معنی میں یہ آتا ہے بہ ظاہر یہ مطلب معلوم ہوتا ہے کہ ہم نے اسے بچپن سے ہی حکم دیا اور اسے شفقت ومحبت اور پاکیزگی عطا فرمائی ۔ مسند احمد کی ایک حدیث میں ہے کہ اسک شخص جہنم میں ایک ہزار سال تک یا حنان یا منان پکارتا رہے گا پس ہر میل کچیل سے ہر گناہ اور معصیت سے آپ بچے ہوئے تھے ۔ صرف نیک اعمال آپ کی عمر کا خلاصہ تھا آپ گناہوں سے اور اللہ کی نافرمانیوں سے یکسو تھے ساتھ ہی ماں باپ کے فرمابردار اطاعت گزار اور ان کے ساتھ نیک سلوک تھے کبھی کسی بات میں ماں باپ کی مخالفت نہیں کی کبھی ان کے فرمان سے باہر نہیں ہوتے کبھی ان کی روک کے بعد کسی کام کو نہیں کیا کوئی سرکشی کوئی نافرمانی کی خو آپ میں نہ تھی ۔ ان اوصاف جمیلہ اور خصائل حمیدہ کے بدلے تینوں حالتوں میں آپ کو اللہ کی طرف سے امن وامان اور سلامتی ملی ۔ یعنی پیدائش والے دن موت والے دن اورحشر والے دن ۔ یہی تینوں جگہیں گھبراہٹ کی اور انجان ہوتی ہیں ۔ انسان ماں کے پیٹ سے نکلتے ہی ایک نئی دنیا دیکھتا ہے جو اس کی آج تک کی دنیا سے عظیم الشان اور بالکل مختلف ہوتی ہے موت والے دن اس مخلوق سے وابسطہ پڑتا ہے جس سے حیات میں کبھی بھی واسطہ نہیں پڑا انہیں کبھی نہ دیکھا ۔ محشروالے دن بھی علی ہذالقیاس اپنے تئیں ایک بہت بڑے مجمع میں جو بالکل نئی چیز ہے دیکھ کر حیرت زدہ ہو جاتا ہے ۔ پس ان تینوں وقتوں میں اللہ کی طرف سے حضرت یحییٰ علیہ السلام کو سلامتی ملی ۔ ایک مرسل حدیث میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمام لوگ قیامت کے دن کچھ نہ کچھ گناہ لے کر جائیں گے سوائے حضرت یحییٰ علیہ السلام کے ۔ 
حضرت قتادہ کہتے ہیں کہ آپ نے گناہ بھی کبھی نہیں کیا ۔ یہ حدیث مرفوعا اور دوسندوں سے بھی مروی ہے لیکن وہ دونوں سندیں بھی ضغیف ہیں واللہ اعلم ۔ حضرت حسن رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں حضرت یحییٰ علیہ السلام سے فرمانے لگے آپ میرے لئے استغفار کیجئے آپ مجھ سے بہتر ہیں حضرت یحییٰ علیہ السلام نے جواب دیا آپ مجھ سے بہتر ہیں حضرت عیسی ٰعلیہ السلام نے فرمایا میں نے آپ ہی اپنے اوپر سلام کیا اور آپ پر خود اللہ نے سلام کہا ۔ اب ان دونوں نے ہی اللہ کی فضیلت ظاہر کی ۔