وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مُوسَى ۚ إِنَّهُ كَانَ مُخْلَصًا وَكَانَ رَسُولًا نَبِيًّا ﴿51﴾
‏ [جالندھری]‏ اور کتاب میں موسیٰ کا بھی ذکر کرو بیشک وہ (ہمارے) برگزیدہ اور پیغمبر مرسل تھے ‏
تفسیر ابن كثیر
خلوص ابراہیم علیہ السلام ۔
اپنے خلیل علیہ السلام کا بیان فرما کر اب اپنے کلیم علیہ السلام کا بیان فرماتا ہے ۔ مُخلَصاً کی دوسری قرأت مُخلِصاً بھی ہے ۔ یعنی وہ بااخلاص عبات کرنے والے تھے ۔ مروی ہے کہ حواریوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے دریافت کیا کہ اے روح اللہ ہمیں بتائیے مخلص شخص کون ہے ؟ آپ نے فرمایا جو محض اللہ کے لئے عمل کرے اسے اس بات کی چاہت نہ ہو کہ لوگ میری تعریفیں کریں ۔ دوسری قرأت میں مُخلَصا ہے یعنی اللہ کے چیدہ اور برگزیدہ بندے حضرت موسیٰ علیہ السلام جیسے فرمان باری ہے (انی اصطفیتک علی الناس) آپ اللہ کے نبی اور رسول تھے پانچ بڑے بڑے جلیل القدر اولو العزم رسولوں میں سے ایک آپ ہیں یعنی ، نوح ، ابراہیم ، موسیٰ ، عیسیٰ ، اور محمد صلوات اللہ وسلامہ علیہم وعلی سائر الانبیاء اجمعین ۔ ہم نے انہیں مبارک پہاڑطور کی دائیں جانب سے آواز دی سرگوشی کرتے ہوئے اپنے قریب کر لیا ۔ یہ واقعہ اس وقت کا ہے جب آپ آگ کی تلاش میں طور کی طرف یہاں آگ دیکھ کر بڑھے تھے ۔ ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ وغیرہ فرماتے ہیں اس قدر قریب ہوگئے کہ قلم کی آواز سننے لگے ۔ مراد اس سے توراۃ لکھنے کی قلم ہے ۔ سدی کہتے ہیں آسمان میں گئے اور کلام باری سے مشرف ہوئے ۔ کہتے ہیں انہی باتوں میں یہ فرمان بھی ہے کہ اے موسیٰ جب کہ میں ترے دل کو شکر گزار اور تیری زبان کو اپنا ذکر کرنے والی بنا دوں اور تجھے ایسی بیوی دوں جو نیکی کے کاموں میں تیری معاون ہو تو سمجھ لے کہ میں نے تجھ سے کوئی بھلائی اٹھا نہیں رکھی ۔ اور جسے میں یہ چیزیں نہ دوں سمجھ لے کہ اسے کوئی بھلائی نہیں ملی ۔ ان پر ایک مہربانی ہم نے یہ بھی کی کہ ان کے بھائی ہارون کو نبی بنا کر ان کی امداد کے لئے ان کے ساتھ کر دیا جیسے کہ آپ کی چاہت اور دعا تھی ۔ 
فرمایا تھا (واخی ہارون ہو افصح منی لسانا فارسلہ معی) الخ ، اور آیت میں ہے (قد اوتیت سوء لک یا موسیٰ) موسیٰ تیرا سوال ہم نے پورا کر دیا ۔ آپ کی دعا کے لفظ یہ بھی وارد ہیں (فارسل الی ہارون) الخ ، ہارون کو بھی رسول بنا الخ کہتے ہیں کہ اس سے زیادہ دعا اور اس سے بڑھ کر شفاعت کسی نے کسی کی دنیا میں نہیں کی ۔ حضرت ہارون حضرت موسیٰ علیہ السلام سے بڑے تھے ۔ صلوات اللہ وسلامہ علیھما۔