وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا أَيُّ الْفَرِيقَيْنِ خَيْرٌ مَقَامًا وَأَحْسَنُ نَدِيًّا ﴿73﴾
‏ [جالندھری]‏ اور جب ان لوگوں کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو جو کافر ہیں وہ مومنوں سے کہتے ہیں کہ دونوں فریق میں سے مکان کس کے اچھے اور مجلسیں کس کی بہتر ہیں؟ ‏
تفسیر ابن كثیر
کثرت مال فریب زندگی ۔
اللہ کی صاف صریح آیتوں سے پروردگار کے دلیل وبرہان والے کلام سے کفار کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا وہ ان سے منہ موڑ لیتے ہیں دیدے پھیر لیتے ہیں اور اپنی ظاہری شان وشوکت سے انہیں مرعوب کرنا چاہتے ہیں ۔ کہتے ہیں بتاؤ کس کے مکانات پر تکلف ہیں اور کس کی بیٹھکیں سجی ہوئی اور بارونق ہیں ؟ پس ہم جو کہ مال ودولت ، شان وشوکت ، عزت وآبرو میں ان سے بڑھے ہوئے ہیں ہم اللہ کے پیارے ہیں یا یہ جو کہ چھپے پھرتے ہیں ؟ کھانے پینے کو نہیں پاتے ، کہیں ارقم بن ابو ارقم کے گھر چھپتے ہیں ، کہیں اور ، ادھر ادھر بھاگتے پھرتے ہیں ۔ جیسے اور آیت میں ہے کافروں نے کہا (لوکان خیرا ماسبقونا الیہ) اگر یہ دین بہتر ہوتا تو اسے پہلے ہم مانتے یا یہ ؟ حضرت نوح علیہ السلام کی قوم نے بھی یہی کہا تھا کہ (انومن لک واتبعک الا رزلون) تیرے ماننے والے تو سب غریب محتاج لوگ ہیں ہم تیرے تابعدار بن نہیں سکتے ۔ اور آیت میں ہے کہ اسی طرح انہیں دھوکہ لگ رہا ہے اور کہہ اٹھتے ہیں کہ کیا یہی وہ اللہ کے پیارے بندے ہیں جنہیں اللہ نے ہم پر فضیلت دی ہے ؟ پھر ان کے اس مغالطے کا جواب دیا کہ ان سے پہلے ان سے بھی ظاہر داری میں بڑھے ہوئے اور مالداری میں آگے نکلے ہوئے لوگ تھے لیکن ان کی بداعمالیوں کی وجہ سے ہم نے انہیں تہس نہس کر دیا ۔ ان کی مجلسیں ، ان کے مکانات ان کی قوتیں ، ان کی مالداریاں ان سے سوا تھیں ۔ شان وشوکت میں ، ٹیپ ٹاپ میں ، تکلفات میں ، امارت میں اور شرافت میں ان سے کہیں زیادہ تھے ۔ ان کے تکبر اور عناد کی وجہ سے ہم نے ان کا بھس اڑا دیا ۔ غارت اور برباد کر دیا۔ فرعونیوں کو دیکھ لو انکے باغات انکی نہریں انکی کھیتاں انکے شاندار مکانات اور عالیشان محلات اب تک موجود ہیں اور وہ غارت کر دیے گئے مچھلیوں کا لقمہ بن گئے ۔ مقام سے مراد مسکین اور نعمیتں ہیں "، ندی " سے مراد مجلسیں اور بیٹھکیں ہیں ۔ عرب میں بیٹھکوں اور لوگوں کے جمع ہونے کی جگہوں کو نادی اور ندی کہتے ہیں جیسے آیت (وتاتون فی نادیکم المنکر) میں ہے یہی ان مشرکین کا قول تھا کہ ہم بہ اعتبار دنیا تم سے بہت بڑھے ہوئے ہیں لباس میں مال میں متاع میں صورت شکل میں ہم تم سے افضل ہیں ۔