وَلَقَدْ قَالَ لَهُمْ هَارُونُ مِنْ قَبْلُ يَا قَوْمِ إِنَّمَا فُتِنْتُمْ بِهِ ۖ وَإِنَّ رَبَّكُمُ الرَّحْمَنُ فَاتَّبِعُونِي وَأَطِيعُوا أَمْرِي ﴿90﴾
‏ [جالندھری]‏ اور ہارون نے ان سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ لوگو! اس سے صرف تمہاری آزمائش کی گئی ہے اور تمہارا پروردگار تو خدا ہے تو تم میری پیروی کرو اور میرا کہا مانو ‏
تفسیر ابن كثیر
بنی اسرائیل اور ہارون علیہ السلام ۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام کے آنے سے پہلے حضرت ہارون علیہ السلام نے انہیں ہر چند سمجھایا بجھایا کہ دیکھو فتنے میں نہ پڑو اللہ رحمان کے سوا اور کسی کے سامنے نہ جھکو۔ وہ ہرچیز کا خالق مالک ہے سب کا اندازہ مقرر کرنے والا وہی ہے وہی عرش مجید کا مالک ہے وہی جو چاہے کر گزرنے والا ہے۔ تم میری تابعداری اور حکم برداری کرتے رہو جو میں کہوں وہ بجا لاؤ جس سے روکوں رک جاؤ۔ لیکن ان سرکشوں نے جواب دیا کہ موسیٰ علیہ السلام کی سن کر تو خیر ہم مان لیں گے تب تک تو ہم اس کی پرستش نہیں چھوڑیں گے۔ چنانچہ لڑنے اور مرنے مارنے کے واسطے تیار ہو گئے۔