وَيَقُولُونَ مَتَى هَذَا الْوَعْدُ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ ﴿38﴾
‏ [جالندھری]‏ اور کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو (جس عذاب کا) یہ وعید (ہے وہ) کب آئے گا ‏
تفسیر ابن كثیر
خود عذاب کے طالب لوگ
عذاب الٰہی کو، قیامت کے آنے کو یہ لوگ چونکہ محال جانتے تھے اس لئے جرات سے کہتے تھے کہ بتاؤ تو سہی تمہارے یہ ڈراوے کب پورے ہوں گے؟ انہیں جواب دیا جاتا ہے کہ تم اگر سمجھ دار ہوتے اور اس دن کی ہولناکیوں سے آگاہ ہوتے توجلدی نہ مچاتے اس وقت عذاب الٰہی اوپر تلے سے اوڑھنا بچھونا بنے ہوئے ہونگے،طاقت نہ ہوگی کہ آگے پیچھے سے اللہ کا عذاب ہٹاسکو۔ گندھک کا لباس ہوگا جس میں آگ لگی ہوئی ہوگی اور کھڑے جل رہے ہوں گے، ہرطرف سے جہنم گھیرے ہوئے ہوگی۔ کوئی نہ ہوگا جو مدد کو اٹھے جہنم اچانک دبوچ لے گی اس وقت حیران وششدر رہ جاؤ گے مبہوت اور بےہوش ہوجاؤ گے، کوئی حیلہ نہ ملے گا کہ اسے دفعہ کرو، اس سے بچ جاؤ اور نہ ایک ساعت کی ڈھیل اور مہلت ملے گی۔