وَنُوحًا إِذْ نَادَى مِنْ قَبْلُ فَاسْتَجَبْنَا لَهُ فَنَجَّيْنَاهُ وَأَهْلَهُ مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ ﴿76﴾
‏ [جالندھری]‏ اور نوح (کا قصہ بھی یاد کرو) جب (اس سے) پیشتر انہوں نے ہم کو پکارا تو ہم نے ان کی دعا قبول فرمائی اور ان کو اور ان کے ساتھیوں کو بڑی گھبراہٹ سے نجات دی ‏
تفسیر ابن كثیر
نوح علیہ السلام کی دعا
نوح نبی علیہ الصلوۃ والسلام کو ان کی قوم نے ستایا تکلیفیں دیں تو آپ نے اللہ کو پکارا کہ باری تعالٰی میں عاجز آگیا ہوں تو میری مدد فرما۔ زمین پر ان کافروں میں کسی ایک کو بھی باقی نہ رکھ ورنہ یہ تیرے بندوں کو بہکائیں گے۔ اور ان کی اولادیں بھی ایسی ہی فاجر کافر ہوں گی۔ اللہ تعالٰی نے اپنے نبی کی دعا قبول فرمائی اور آپ کو اور مومنوں کو نجات دی اور آپ کے اہل کو بھی سوائے ان کے جن کے نام برباد ہونے والوں میں آگئے تھے ۔ آپ پر ایمان لانے والوں کی بہت ہی کم مقدار تھی۔ قوم کی سختی ، ایذاء دہی، اور تکلیف سے اللہ عالم نے اپنے نبی کو بچالیا۔ ساڑھے نوسو سال تک آپ ان میں رہے اور انہیں دین اسلام کی طرف بلاتے رہے مگر سوائے چند لوگوں کے اور سب اپنے شرک وکفر سے باز نہ آئے بلکہ آپ کو سخت ایذائیں دیں اور ایک دوسرے کو اذیت دینے کے لیے بھڑکاتے رہے۔ ہم نے ان کی مدد فرمائی اور عزت آبرو کے ساتھ کفار کی ایذاء رسانیوں سے چھٹکارا دیا اور ان برے لوگوں کوٹھکانے لگادیا۔ اور نوح علیہ السلام کی دعا کے مطابق روئے زمین پر ایک بھی کافر نہ بچا سب ڈبودئے گئے۔