إِنَّ هَذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُونِ ﴿92﴾
‏ [جالندھری]‏ یہ تمہاری جماعت ایک ہی جماعت ہے اور میں تمہارا پروردگار ہوں تو میری ہی عبادت کیا کرو ‏
تفسیر ابن كثیر
تمام شریعتوں کی روح توحید
فرمان ہے کہ تم سب کا دین ایک ہی ہے۔ اوامر ونواہی کے احکام تم سب میں یکساں ہیں۔ ہذہ اسم ہے ان کا اور امتکم خبر ہے اور امتہ واحدۃ حال ہے ۔ یعنی یہ شریعت جو بیان ہوئی تم سب کی متفق علیہ شریعت ہے ۔ جس کا اصلی مقصود توحید الٰہی ہے جیسے آیت (یاایہا الرسل کلوا من الطیبات) سے (فاتقون ) ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ہم انبیاء کی جماعت اگرچہ احکامات شرع مختلف ہیں جیسے فرمان قرآن ہے آیت (ولکل جعلنا منکم شرعۃ ومنہاجاء) ہر ایک کی راہ اور طریقہ ہے ۔ پھر لوگوں نے اختلاف کیا بعض اپنوں نبیوں پر ایمان لائے اور بعض نہ لائے ۔ قیامت کے دن سب کا لوٹنا ہماری طرف ہے ہر ایک کو اس کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا نیکوں کو نیک بدلہ اور بروں کو بری سزا ۔ جس کے دل میں ایمان ہو اور جس کے اعمال نیک ہوں اس کے اعمال اکارت نہ ہوں گے ۔ جیسے فرمان ہے آیت (انا لا نضیع اجر من احسن عملا) ۔ نیک کام کرنے والوں کا اجر ہم ضا ئع نہیں کرتے۔ ایسے اعمال کی قدردانی کرتے ہیں ایک ذرے کے برابر ہم ظلم روا نہیں رکھتے تمام اعمال لکھ لیتے ہیں کوئی چیز چھوڑتے نہیں ۔