قُلْ إِنَّمَا يُوحَى إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ ۖ فَهَلْ أَنْتُمْ مُسْلِمُونَ ﴿108﴾
‏ [جالندھری]‏ کہہ دو کہ مجھ پر (خدا کی طرف سے) یہ وحی آئی ہے کہ تم سب کا معبود خدائے واحد ہے، تو تم کو چاہئے کہ فرمانبردار ہوجاؤ ‏
تفسیر ابن كثیر
جلد یابدیر حق غالب ہوگا
اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیتا ہے کہ آپ مشرکوں سے فرمادیں کہ میری جانب یہی وحی کی جاتی ہے کہ صرف اللہ تعالٰی ہی معبود برحق ہے تم سب بھی اسے تسلیم کرلو۔ اور اگر تم میری بات پہ یقین نہیں کرتے تو ہم تم جدا ہیں تم ہمارے دشمن ہو ہم تمہارے ۔ جیسے آیت میں ہے کہ اگر یہ جھٹلائیں تو کہہ دے کہ میرے لئے میرا عمل ہے اور تمہارے لئے تمہارا عمل ہے تم میرے اعمال سے بری ہو اور میں تمہارے کرتوتوں سے بیزار ہوں۔ اور آیت میں ہے (واما تخافن من قوم خیانتہ فانبذ الیہم علی سواء) یعنی اگر تجھے کسی قوم سے خیانت وبدعہدی کا اندیشہ ہو تو عہد توڑ دینے کی انہیں فورا خبردے دو۔ اسی طرح یہاں بھی ہے کہ اگر تم علیحدگی اختیار کرو تو ہمارے تمہارے تعلقات منقطع ہیں۔ یقین مانو کہ جو وعدہ تم سے کیا جاتا ہے وہ پورا ہونے والا تو ضرور ہے اب خواہ ابھی ہو خواہ دیر سے اس کا خود مجھے علم نہیں۔ ظاہرباطن کا عالم اللہ ہی ہے جو تم ظاہر کرو اور جو چھپاؤ اسے سب کا علم ہے۔ بندوں کے کل اعمال ظاہر اور پوشیدہ اس پر آشکارا ہیں ۔ چھوٹا بڑا کھلا عمل چھپا سب کچھ وہ جانتا ہے ۔ ممکن ہے اس کی تاخیر بھی تمہاری آزمائش ہو اور تمہیں تمہاری زندگانی تک نفع دینا ہو انبیاء علیہم السلام کو جو دعا تعلیم ہوئی تھی کہ اے اللہ ہم میں اور ہماری قوم میں تو سچا فیصلہ کر اور توہی بہتر فیصلہ کرنے والاہے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اسی قسم کی دعا کا حکم ہوا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی کسی غزوے میں جاتے تو دعا کرتے کہ میرے رب تو سچا فیصلہ فرما۔ ہم اپنے مہربان رب سے ہی مدد طلب کرتے ہیں کہ وہ تمہارے جھوٹ افتراؤں کو ہم سے ٹالے اس میں ہمارا مددگار وہی ہے۔