الَّذِينَ إِنْ مَكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ ۗ وَلِلَّهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ ﴿41﴾
‏ [جالندھری]‏ یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم ان کو ملک میں دسترس دیں تو نماز پڑھیں اور زکوۃ ادا کریں اور نیک کام کرنے کا حکم دیں اور برے کاموں سے منع کریں اور سب کاموں کا انجام خدا ہی کے اختیار میں ہے ‏
تفسیر ابن كثیر
پابندی احکامات کی تاکید
حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں یہ آیت ہمارے بارے میں اتری ہے۔ ہم بےسبب خارج ازوطن کئے گئے تھے، پھر ہمیں اللہ نے سلطنت دی ، ہم نے نماز وروزہ کی پابندی کی بھلے احکام دئیے اور برائی سے روکنا جاری کیا۔ پس یہ آیت میرے اور میرے ساتھیوں کے بارے میں ہے ۔ ابوالعالیہ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں مراد اس سے اصحاب رسول ہیں ۔ خلیفہ رسول حضرت عمربن عبد العزیز رحمتہ اللہ علیہ نے اپنے خطبے میں اس آیت کی تلاوت فرما کر فرمایا اس میں بادشاہوں کا بیان ہی نہیں بلکہ بادشاہ رعایا دونوں کا بیان ہے۔ بادشاہ پر تو یہ ہے کہ حقوق الٰہی تم سے برابر لے اللہ کے حق کی کوتاہی کے بارے میں تمہیں پکڑے اور ایک کا حق دوسرے سے دلوائے اور جہاں تک ممکن ہو تمہیں صراط مستقیم سمجھاتا رہے ۔ تم پر اس کا یہ حق ہے کہ ظاہر وباطن خوشی خوشی اس کی اطاعت گزاری کرو۔ عطیہ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں اسی آیت کامضمون آیت (وعد اللہ الذین امنوا منکم وعملوا الصلحت لیستخلفنہم) میں ہے۔ کاموں کا انجام اللہ کے ہاتھ ہے۔ عمدہ نتیجہ پرہیزگاروں کا ہوگا ۔ ہرنیکی کا بدلہ اسی کے ہاں ہے ۔