ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ يُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَيُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ وَأَنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ ﴿61﴾
‏ [جالندھری]‏ یہ اس لئے کہ خدا رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور خدا تو سننے والا اور دیکھنے والا ہے ‏
تفسیر ابن كثیر
اس پر کوئی حاکم نہیں
اللہ تعالٰی بیان فرما رہا ہے کہ خالق اور متصرف صرف وہی ہے ، اپنی ساری مخلوق میں جو چاہتا ہے کرتا ہے فرمان ہے آیت (قل اللہم مالک الملک الخ) ، الٰہی توہی مالک الملک ہے جسے چاہے ملک دے جس سے چاہے لے لے جسے چاہے عزت کا جھولا جھلائے ، جسے چاہے دردر سے ذلیل منگائے ، ساری بھلائیاں تیرے ہی ہاتھ میں ہیں ، تو ہی ہرچیز پر قادر ہے۔ دن کو رات ، رات کو دن میں توہی لے جاتا ہے ۔ زندے کو مردے سے مردے کو زندے سے توہی نکالتا ہے جسے چاہتا ہے بےحساب روزیاں پہنچاتا ہے ۔ پس کبھی دن بڑے راتیں چھوٹی کبھی راتیں بڑی دن چھوٹے جیسے گرمیوں اور جاڑوں میں ہوتا ہے ۔ بندوں کی تمام باتیں اللہ سنتا ہے ان کی تمام حرکات وسکنات دیکھتا ہے کوئی حال اس پر پوشیدہ نہیں ۔ اس کا کوئی حاکم نہیں بلکہ کوئی چوں چرا بھی اس کے سامنے نہیں کرسکتا۔ وہی سچا معبود ہے ۔ عبادتوں کے لائق اس کے سوا کوئی اور نہیں ۔ زبردست غلبے والا ، بڑی شان والا وہی ہے ، جو چاہتا ہے ہوتا ہے ، جو نہیں چاہتا ناممکن ہے کہ وہ ہوجائے۔ ہر شخص اس کے سامنے فقیر، ہر ایک اس کے آگے عاجز ۔ اس کے سوا جسے لوگ پوجیں وہ باطل ، کوئی نفع نقصان کسی کے ہاتھ نہیں ، وہ بلندیوں والا ، عظمتوں والا ہے ۔ ہرچیز اس کے ماتحت ، اس کے زیر حکم ۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، نہ اس کے سوا کوئی رب ، نہ اس سے کوئی بڑا ، نہ اس پر کوئی غالب ۔ وہ تقدس والا ، وہ عزت وجلال والا ، ظالموں کی کہی ہوئی تمام فضول باتوں پاک ، سب خوبیوں والا تمام نقصانات سے دور۔