وَلَقَدْ خَلَقْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعَ طَرَائِقَ وَمَا كُنَّا عَنِ الْخَلْقِ غَافِلِينَ ﴿17﴾
‏ [جالندھری]‏ اور ہم نے تمہارے اوپر (کی جانب) سات آسمان پیدا کیے اور ہم خلقت سے غافل نہیں ہیں ‏
تفسیر ابن كثیر
آسمان کی پیدائش مرحلہ وار
انسان کی پیدائش کا ذکر کرکے آسمانوں کی پیدائش کا بیان ہو رہا ہے جن کی بناوٹ انسانی بناوٹ سے بہت بڑی بہت بھاری اور بہت بڑی صنعت والی ہے ۔ سورۃ الم سجدہ میں بھی اسی کا بیان ہے جیسے حضور صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن صبح کی نماز کی اول رکعت میں پڑھا کرتے تھے وہاں پہلے آسمان وزمین کی پیدائش کا ذکر ہے پھر انسانی پیدائش کا بیان ہے پھر قیامت کا اور سزا جزا کا ذکر ہے وغیرہ۔ سات آسمانوں کے بنانے کا ذکر کیا ہے جسے فرمان ہے آیت (تسبح لہ السموت السبح والارض ومن فیہن الخ)، ساتوں آسمان اور سب زمینیں اور ان کی سب چیزیں اللہ تعالٰی کی تسبیح بیان کرتی ہیں کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ تعالٰی نے کس طرح اوپر تلے ساتوں آسمانوں کو بنایا ہے ۔ اللہ تعالٰی وہ ہے جس نے سات آسمان بنائے انہی جیسی زمینیں بھی ۔ اس کا حکم ان کے درمیان نازل ہوتا ہے تاکہ تم جان لو کہ اللہ تعالٰی ہرچیز پر قادر ہے۔ اور تمام چیزوں کو اپنے وسیع علم سے گھیرے ہوئے ہے اللہ اپنی مخلوق سے غافل نہیں ۔ جو چیز زمین میں جائے جو زمین سے نکلے اللہ کے علم میں ہے آسمان سے جو اترے اور جو آسمان کی طرف چڑھے وہ جانتا ہے جہاں بھی تم ہو وہ تمہارے ساتھ ہے اور تمہارے ایک ایک عمل کو وہ دیکھ رہا ہے ۔ آسمان کی بلند و بالا چیزیں اور زمین کی پوشیدہ چیزیں ، اور پہاڑوں کی چوٹیاں، سمندروں، میدانوں، درختوں کی اسے خبر ہے ۔ درختوں کا کوئی پتہ نہیں گرتا جو اس کے علم میں نہ ہو کوئی دانہ زمین کی اندھیروں میں ایسا نہیں جاتا جسے وہ نہ جانتا ہو کوئی ترخشک چیز ایسی نہیں جو کھلی کتاب میں نہ ہو۔