قُلْ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ۚ ذَلِكَ أَزْكَى لَهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ ﴿30﴾
‏ [جالندھری]‏ مومن مردوں سے کہہ دو کہ اپنی نظریں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں یہ انکے لئے بڑی پاکیزگی کی بات ہے (اور) جو کام یہ لوگ کرتے ہیں اللہ ان سے خبردار ہے ‏
تفسیر ابن كثیر
حرام چیزوں پر نگاہ نہ ڈالو
حکم ہوتا ہے کہ جن چیزوں کا دیکھنا میں نے حرام کر دیا ہے ان پر نگاہیں نہ ڈالو ۔ حرام چیزوں سے آنکھیں نیچی کر لو ۔ اگر بالفرض نظر پڑجائے تو بھی دوبارہ یا نظر بھر کر نہ دیکھو ۔ صحیح مسلم میں ہے حضرت جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے اچانک نگاہ پڑ جانے کی بابت پوچھا تو آپ نے فرمایا اپنی نگاہ فورا ہٹا لو ۔ نیچی نگاہ کرنا یا ادھر ادھر دیکھنے لگ جانا اللہ کی حرام کردہ چیز کو نہ دیکھنا آیت کا مقصود ہے ۔ حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے آپ نے فرمایا ۔ علی رضی اللہ تعالٰی عنہ نظر پر نظر نہ جماؤ ، اچانک جو پڑگئی وہ تو معاف ہے قصدا معاف نہیں ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا" راستوں پر بیٹھنے سے بچو " ۔ لوگوں نے کہا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کام کاج کے لئے وہ تو ضروری ہے ۔ " آپ نے فرمایا اچھا تو راستوں کا حق ادا کرتے رہو " ۔ انہوں نے کہا وہ کیا ؟ فرمایا "نیچی نگاہ رکھنا " کسی کو ایذاء نہ دینا ، سلام کا جواب دینا ، اچھی باتوں کی تعلیم کرنا، بری باتوں سے روکنا " ۔ آپ فرماتے ہیں چھ چیزوں کے تم ضامن ہو جاؤ میں تمہارے لئے جنت کا ضامن ہوتا ہوں ۔ بات کرتے ہوئے جھوٹ نہ بولو ۔ امانت میں خیانت نہ کرو ۔ وعدہ خلافی نہ کرو۔ نظر نیچی رکھو ۔ ہاتھوں کو ظلم سے بچائے رکھو ۔ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو ۔ صحیح بخاری میں ہے جو شخص زبان اور شرمگاہ کو اللہ کے فرمان کے ماتحت رکھے ۔ میں اس کے لئے جنت کا ضامن ہوں ، عبیدہ کا قول ہے کہ جس چیز کا نتیجہ نافرمانی رب ہو ، وہ کبیرہ گناہ ہے چونکہ نگاہ پڑنے کے بعد دل میں فساد کھڑا ہوتا ہے ، اس لئے شرمگاہ کو بچانے کے لئے نظریں نیچی رکھنے کا فرمان ہوا ۔ نظر بھی ابلیس کے تیروں میں سے ایک تیر ہے ۔ پس زنا سے بچنا بھی ضروری ہے اور نگاہ نیچی رکھنا بھی ضروری ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرو مگر اپنی بیویوں اور لونڈیوں سے " ۔ محرمات کو نہ دیکھنے سے دل پاک ہوتا ہے اور دین صاف ہوتا ہے ۔ جو لوگ اپنی نگاہ حرام چیزوں پر نہیں ڈالتے ۔ اللہ ان کی آنکھوں میں نور بھر دیتا ہے ۔ اور ان کے دل بھی نورانی کر دیتا ہے ۔ آپ فرماتے ہیں جس کی نظر کسی عورت کے حسن وجمال پر پڑجائے پھر وہ اپنی نگاہ ہٹالے ۔ اللہ تعالٰی اس کے بدلے ایک ایسی عبادت اسے عطا فرماتا ہے جس کی لذت وہ اپنے دل میں پاتا ہے ۔ اس حدیث کی سندیں تو ضعیف ہیں مگر یہ رغبت دلانے کے بارے میں ہے ۔ اور ایسی احادیث میں سند کی اتنی زیادہ دیکھ بھال نہیں ہوتی ۔ طبرانی میں ہے کہ یا تو تم اپنی نگاہیں نیچی رکھو گے اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کروگے اور اپنے منہ سیدھے رکھو گے یا اللہ تعالٰی تمہاری صورتیں بدل دے گا (اعاذنا اللہ من کل عذابہ ) فرماتے ہیں ۔ نظر ابلیسی تیروں میں سے ایک تیر ہے جو شخص اللہ کے خوف سے اپنی نگاہ روک رکھے ، اللہ اس کے دل کے بھیدوں کو جانتا ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ابن آدم کے ذمے اس کا زنا کا حصہ لکھ دیا گیا ہے جسے وہ لا محالہ پالے گا ، آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے ۔ زبان کا زنا بولنا ہے ۔ کانوں کا زنا سننا ہے ۔ ہاتھوں کا زنا تھامنا ہے ۔ پیروں کا زنا چلنا ہے ۔ دل خواہش تمنا اور آرزو کرتا ہے ۔ پھر شرمگاہ تو سب کو سچا کر دیتی ہے یا سب کو جھوٹا بنا دیتی ہے ۔ (رواہ البخاری تعلیقا) اکثر سلف لڑکوں کو گھورا گھاری سے بھی منع کرتے تھے ۔ اکثر ائمہ صوفیہ نے اس بارے میں بہت کچھ سختی کی ہے ۔ اہل علم کی جماعت نے اس کو مطلق حرام کہا ہے اور بعض نے اسے کبیرہ گناہ فرمایا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ہر آنکھ قیامت کے دن روئے گی مگر وہ آنکھ جو اللہ کی حرام کردہ چیزوں کے دیکھنے سے بند رہے اور وہ آنکھ جو اللہ کی راہ میں جاگتی رہے اور وہ آنکھ جو اللہ کے خوف سے رودے ۔ گو اس میں سے آنسو صرف مکھی کے سر کے برابر ہی نکلا ہو۔