أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُسَبِّحُ لَهُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالطَّيْرُ صَافَّاتٍ ۖ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهُ وَتَسْبِيحَهُ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِمَا يَفْعَلُونَ ﴿41﴾
‏ [جالندھری]‏ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو لوگ آسمانوں اور زمین میں ہیں خدا کی تسبیح کرتے ہیں اور پر پھیلائے ہوئے جانور بھی اور اور سب اپنی نماز اور تسبیح کے طریقے سے واقف ہیں اور جو کچھ وہ کرتے ہیں (سب) خدا کو معلوم ہے ‏
تفسیر ابن كثیر
ہر ایک تسبیح خوان ہے 
کل کے کل انسان ، جنات ، فرشتے اور حیوان یہاں تک کہ جمادات بھی اللہ کی تسبیح کے بیان میں مشغول ہیں ۔ ایک اور جگہ ہے کہ ساتوں آسمان اور سب زمینیں اور ان میں جو ہیں سب اللہ کی پاکیزگی کی بیان میں مشغول ہیں ۔ اپنے پروں سے اڑنے والے پرند بھی اپنے رب کی عبادت اور پاکیزگی کے بیان میں مشغول ہیں ۔ ان سب کو جو جو تسبیح لائق تھی اللہ نے انہیں سکھا دی ہے ، سب کو اپنی عبادت کے مختلف جداگانہ طریقے سکھا دئے ہیں اور اللہ پر کوئی کام مخفی نہیں ، وہ عالم کل ہے ۔ حاکم ، متصرف ، مالک ، مختار کل ، معبود حقیقی ، آسمان وزمین کا بادشاہ صرف وہی ہے ۔ اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، اس کے حکموں کو کوئی ٹالنے والا نہیں ۔ قیامت کے دن سب کو اسی کے سامنے حاضر ہونا ہے ، وہ جو چاہے گا اپنی مخلوقات میں حکم فرمائے گا۔ برے لوگ برا بدلہ پائیں گے ۔ نیک نیکیوں کا پھل حاصل کریں گے ۔ خالق مالک وہی ہے ، دنیا اور آخرت کا حاکم حقیقی وہی ہے اور اسی کی ذات لائق حمد وثنا ہے ۔