أَلَا إِنَّ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ قَدْ يَعْلَمُ مَا أَنْتُمْ عَلَيْهِ وَيَوْمَ يُرْجَعُونَ إِلَيْهِ فَيُنَبِّئُهُمْ بِمَا عَمِلُوا ۗ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴿64﴾
‏ [جالندھری]‏ دیکھو جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب خدا ہی کا ہے جس (طریق) پر تم وہ اسے جانتا ہے اور جس روز لوگ اسکی طرف لوٹائے جائیں گے تو جو عمل وہ (لوگ) کرتے رہے وہ ان کو بتا دے گا اور خدا ہرچیز سے واقف ہے ‏
تفسیر ابن كثیر
ہر ایک اس کے علم میں ہے
مالک زمین وآسمان عالم غیب وحاضر بندوں کے چھپے کھلے اعمال کا جاننے والا ہی ہے ۔ قد یعلم میں قد تحقیق کے لئے ہے جیسے اس سے پہلے کی آیت (قد یعلم اللہ الذین) میں ۔ اور جیسے آیت (قد یعلم اللہ المعوقین) میں ۔ اور جیسے آیت (قد سمعہ اللہ) میں اور جیسے آیت (قد نعلم انہ) میں اور جیسے قدنری میں ۔ اور جیسے موذن کہتا ہے قدقامت الصلوۃ تو فرماتا ہے کہ جس حال پر تم جن اعمال وعقائد کے تم ہو اللہ پر خوب روشن ہے ۔ آسمان وزمین کا ایک ذرہ بھی اللہ پر پوشیدہ نہیں ۔ جو عمل تم کرو جو حالت تمہاری ہو اس اللہ پر عیاں ہے ۔ کوئی ذرہ اس سے چھپا ہوا نہیں ۔ ہر چھوٹی بڑی چیز کتاب مبین میں محفوظ ہے ۔ بندوں کے تمام خیروشر کا وہ عالم ہے کپڑوں میں ڈھک جاؤ چھپ لک کر کچھ کرو ہر پوشیدہ اور ہر ظاہر اس پر یکساں ہے ۔ سرگوشیاں اور بلند آواز کی باتیں اس کے کانوں میں ہیں تمام جانداروں کا روزی رساں وہی ہے ہر ایک جاندار کے ہر حال کو جاننے والا وہی ہے اور سب کچھ لوح محفوظ میں پہلے سے درج ہے ۔ غیب کی کنجیاں اسی کے پاس ہیں جہنیں اس کے سوا کوئی اور نہیں جانتا ۔ خشکی تری کی ہر ہرچیز کو وہ جانتا ہے ۔ کسی پتے کا جھڑنا اس کے علم سے باہر نہیں زمین کی اندھیریوں کے اندر کا دانہ اور کوئی تر وخشک چیز ایسی نہیں جو کتاب مبین میں نہ ہو ۔ اور بھی اس مضمون کی بہت سی آیتیں اور حدیثیں ہیں ۔ جب مخلوق اللہ کی طرف لوٹائی جائے گی اس وقت ان کے سامنے ان کی چھوٹی سے چھوٹی نیکی اور بدی پیش کر دی جائے گی ۔ تمام اگلے پچھلے اعمال دیکھ لے گا ۔ اعمال نامہ کو ڈرتا ہوا دیکھے گا اور اپنی پوری سوانح عمری اس میں پاکر حیرت زدہ ہو کر کہے گا کہ یہ کیسی کتاب ہے جس نے بڑی تو بڑی کوئی چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی نہیں چھوڑی جو جس نے کیا تھا وہ وہاں پائے گا ۔ تیرے رب کی ذات ظلم سے پاک ہے ۔ آخر میں فرمایا اللہ بڑا ہی دانا ہے ہرچیز اس کے علم میں ہے ۔