وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنَ الْمُرْسَلِينَ إِلَّا إِنَّهُمْ لَيَأْكُلُونَ الطَّعَامَ وَيَمْشُونَ فِي الْأَسْوَاقِ ۗ وَجَعَلْنَا بَعْضَكُمْ لِبَعْضٍ فِتْنَةً أَتَصْبِرُونَ ۗ وَكَانَ رَبُّكَ بَصِيرًا ﴿20﴾
‏ [جالندھری]‏ اور ہم نے تم سے پہلے جتنے پیغمبر بھیجے ہیں سب کھانا کھاتے تھے اور بازاروں میں چلتے پھرتے تھے اور ہم نے تمہیں ایک دوسرے کے لئے آزمائش بنایا ہے کیا تم صبر کرو گے؟ اور تمہارا پروردگار تو دیکھنے والا ہے ‏
تفسیر ابن كثیر
کافر جو اس بات پر اعتراض کرتے تھے کہ نبی کو کھانے پینے اور تجارت بیوپار سے کیا مطلب ؟ اس کا جواب ہو رہا ہے کہ اگلے سب پیغمبر بھی انسانی ضرورتیں بھی رکھتے تھے کھانا پینا ان کے ساتھ بھی لگا ہوا تھا ۔ بیوپار ، تجارت اور کسب معاش وہ بھی کیاکرتے تھے یہ چیزیں نبوت کے خلاف نہیں۔ ہاں اللہ تعالٰی عزوجل اپنی عنایت خاص سے انہیں وہ پاکیزہ اوصاف نیک خصائل عمدہ اقوال مختار افعال ظاہر دلیلیں اعلیٰ معجزے دیتا ہے کہ ہر عقل سلیم والا ہر دانا بینا مجبور ہوجاتا ہے کہ ان کی نبوت کو تسلیم کر لے اور ان کی سچائی کو مان لے ۔ اسی آیت جیسی اور آیت (وما ارسلنا من قبلک الارجالا الخ) ، ہے ۔ یعنی تجھ سے پہلے بھی جتنے نبی آئے سب شہروں میں رہنے والے انسان ہی تھے ۔ اور آیت میں ہے ۔ (وما جعلنا ہم جسدا لا یاکلون الطعام الخ) ، ہم نے انہیں ایسے جثے نہیں بنارہے تھے کہ کھانے پینے سے وہ آزاد ہوں ۔ ہم تو تم میں سے ایک ایک کی آزمائش ایک ایک سے کر لیا کرتے ہیں تاکہ فرمانبردار اور نافرمان ظاہر ہوجائیں ۔ صابر اور غیر صابر معلوم ہوجائیں ۔ تیرا رب دانا وبینا ہے خوب جانتا ہے کہ مستحق نبوت کون ہے ؟ جیسے فرمایا آیت (اللہ اعلم حیث یجعل رسالتہ) منصب رسالت کی اہلیت کس میں ہے ؟ اسے اللہ ہی بخوبی جانتا ہے ۔ اسی کو اس کا علم ہے کہ مستحق ہدایت کون ہیں ؟ اور کون نہیں ؟ چونکہ اللہ کا ارادہ بندوں کا امتحان لینے کا ہے اس لئے نبیوں کو عموما معمولی حالت میں رکھتا ہے ورنہ اگر انہیں بکثرت دنیا دیتا ہے تو ان کے مال کے لالچ میں بہت سے ان کے ساتھ ہوجاتے ہیں تو پھر سچے جھوٹے مل جاتے ۔ صحیح مسلم شریف میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالٰی نے فرمایا ہے کہ میں خود تجھے اور تیری وجہ سے اور لوگوں کو آزمانے والا ہوں ۔ مسند میں ہے آپ فرماتے ہیں اگر میں چاہتا تو میرے ساتھ سونے چاندی کے پہاڑ چلتے رہتے اور صحیح حدیث شریف میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی اور بادشاہ بننے میں اور نبی بننے میں اختیار دیا گیا ہے تو آپ نے بندہ اور نبی بننا پسند فرمایا ۔ فصلوات اللہ وسلامہ علیہ وعلی الہ واصحابہ اجمعین