أُولَئِكَ يُجْزَوْنَ الْغُرْفَةَ بِمَا صَبَرُوا وَيُلَقَّوْنَ فِيهَا تَحِيَّةً وَسَلَامًا ﴿75﴾
‏ [جالندھری]‏ ان (صفات کے) لوگوں کو ان کے صبر کے بدلے اونچے اونچے محل دیے جائیں گے اور وہاں فرشتے ان سے دعاو سلام کے ساتھ ملاقات کریں گے ‏
تفسیر ابن كثیر
مومنوں کے اعمال اور اللہ کے انعامات 
مومنوں کی پاک صفتیں ان کے بھلے اقوال عمدہ افعال بیان فرما کر ان کا بدلہ بیان ہو رہا ہے کہ انہیں جنت ملے گی ۔ جو بلند تر جگہ ہے اس وجہ سے یہ ان اوصاف پر جمے رہے وہاں ان کی عزت ہوگی اکرام ہوگا ادب تعظیم ہوگی۔ احترام اور توقیر ہوگی۔ ان کے لئے سلامتی ہے ان پر سلامتی ہے ہر ایک دروازہ جنت سے فرشتے حاضر خدمت ہوتے ہیں اور سلام کرکے کہتے ہیں کہ تمہارا انجام بہتر ہوگیا کیونکہ تم صبر کرنے والے تھے۔ یہ وہاں ہمیشہ رہیں گے نہ نکلیں نہ نکالے جائیں نہ نعمتیں کم ہوں نہ راحتیں فناہوں یہ سعید بخت ہیں جنتوں میں ہمیشہ رہیں گے ان کے رہنے سہنے راحت وآرام کرنے کی جگہ بڑی سہانی پاک صاف طیب وطاہر دیکھنے میں خوش منظر رہنے میں آرام دہ ۔ اللہ نے اپنی مخلوق کو اپنی عبادت اور تسبیح وتہلیل کے لئے پیدا کیا ہے اگر مخلوق یہ نہ بجا لائے تو وہ اللہ کے نزدیک نہایت حقیر ہے۔ اللہ کے نزدیک یہ کسی گنتی میں ہی نہیں۔ کافرو! تم نے جھٹلایا اب تم نہ سمجھو کہ بس معاملہ ختم ہوگیا۔ نہیں اس کا وبال دنیا اور آخرت میں تمہارے ساتھ ساتھ ہے تم برباد ہوگے اور عذاب اللہ تم سے چمٹے ہوئے ہیں اسی سلسلے کی ایک کڑی بدر کے دن کفار کی ہزیمت اور شکست تھی جیسے کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ وغیرہ سے مروی ہے قیامت کے دن کی سزا ابھی باقی ہے الحمدللہ کہ سورۃ فرقان کی تفسیر ختم ہوئی فالحمدللہ