كَذَّبَتْ ثَمُودُ الْمُرْسَلِينَ ﴿141﴾
‏ [جالندھری]‏ اور قوم ثمود نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا ‏
تفسیر ابن كثیر
صالح علیہ السلام اور قوم ثمود
اللہ تعالٰی کے بندے اور رسول حضرت صالح علیہ السلام کا واقعہ بیان ہو رہا کہ آپ اپنی قوم ثمود کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے تھے یہ لوگ عرب حجر نامی شہر میں رہتے تھے جو وادی القری اور ملک شام کے درمیان ہے۔ یہ عادیوں کے بعد اور ابراہمیوں سے پہلے تھے شام کی طرف جاتے ہوئے آپ کا اس جگہ سے گزرنے کا بیان سورئہ اعراف کی تفسیر میں پہلے گزرچکا ہے ۔ انہیں ان کے نبی نے اللہ کی طرف بلایا کہ یہ اللہ کی توحید کو مانیں اور حضرت صالح علیہ السلام کی رسالت کا اقرار کریں لیکن انہوں نے بھی انکار کردیا اور اپنے کفر پر جمے رہے اللہ کے پیغمبر کو جھوٹا کہا۔ باوجود اللہ سے ڈرتے رہنے کی نصیحت سننے کی پرہیزگاری اختیار نہ کی ۔ باوجود رسول امین کی موجودگی کے راہ ہدایت اختیار نہ کی ۔ حالانکہ نبی کا صاف اعلان تھا کہ میں اپنا کوئی بوجھ تم پر ڈال نہیں رہا میں تو رسالت کی تبلیغ کے اجرا کا صرف اللہ تعالٰی سے خواہاں ہوں۔ اس کے بعد اللہ کی نعمتیں انہیں یاد دلائیں۔