كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوطٍ الْمُرْسَلِينَ ﴿160﴾
‏ [جالندھری]‏ (اور قوم) لوط نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا ‏
تفسیر ابن كثیر
لوط علیہ السلام اور انکی قوم
اب اللہ تعالٰی اپنے بندے اور رسول حضرت لوط علیہ السلام کا قصہ بیان فرما رہاہے۔ ان کا نام لوط بن ہاران بن آزر تھا ۔ یہ ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کے بھتیجے تھے۔ انہیں اللہ تعالٰی نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی حیات میں بہت بڑی امت کی طرف بھیجا تھا۔ یہ لوگ سدوم اور اس کے پاس بستے تھے بالآخر یہ بھی اللہ کے عذابوں میں پکڑے گئے سب کے سب ہلاک ہوئے اور ان کی بستیوں کی جگہ ایک جھیل سڑے ہوئے گندے کھاری پانی کی باقی رہ گئی ۔ یہ اب تک بھی بلاد غور میں مشہور ہے جو کہ بیت المقدس اور کرک وشوبک کے درمیان ہے ان لوگوں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کی ۔ آپ نے انہیں اللہ کی معصیت چھوڑنے اور اپنی تابعداری کرنے کی ہدایت کی۔ اپنا رسول ہو کر آنا ظاہر کیا۔ انہیں اللہ کے عذابوں سے ڈرایا اللہ کی باتیں مان لینے کو فرمایا ۔ اعلان کردیا کہ میں تمہارے پیسے ٹکے کا محتاج نہیں۔ میں صرف اللہ کے واسطے تمہاری خیر خواہی کر رہا ہوں، تم اپنے اس خبیث فعل سے باز آؤ یعنی عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے حاجت روائی کرنے سے رک جاؤ لیکن انہیں نے اللہ کے رسول علیہ السلام کی نہ مانی بلکہ ایذائیں پہنچانے لگے۔