كَذَّبَ أَصْحَابُ الْأَيْكَةِ الْمُرْسَلِينَ ﴿176﴾
‏ [جالندھری]‏ اور بن کے رہنے والوں نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا ‏
تفسیر ابن كثیر
شیعب علیہ السلام
یہ لوگ مدین کے رہنے والے تھے۔ حضرت شعیب علیہ السلام بھی ان ہی میں تھے آپ کو ان کا بھائی صرف اس لئے نہیں کہا گیا کہ اس آیت میں ان لوگوں کی نسبت ایکہ کی طرف کی ہے۔ جسے یہ لوگ پوجتے تھے۔ ایکہ ایک درخت تھا یہی وجہ ہے کہ جیسے اور نبیوں کی ان کی امتوں کا بھائی فرمایا گیا انہیں ان کا بھائی نہیں کہا گیا ورنہ یہ لوگ بھی انہی کی قوم میں سے تھے۔ بعض لوگ جن کے ذہن کی رسائی اس نکتے تک نہیں ہوئی وہ کہتے ہیں کہ یہ لوگ آپ کی قوم میں سے نہ تھے۔ اس لئے حضرت شعیب علیہ السلام کو انکا بھائی فرمایا گیا یہ اور ہی قوم تھی۔ شعیب علیہ السلام اپنی قوم کی طرف بھی بھیجے گئے تھے اور ان لوگوں کی طرف بھی ۔ بعض کہتے ہیں کہ ایک تیسری امت کی طرف بھی آپ کی بعثت ہوئی تھی۔ چنانچہ حضرت عکرمہ رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ کسی نبی کو اللہ تعالٰی نے دو مرتبہ نہیں بھیجا سوائے حضرت شعیب علیہ السلام کے کہ ایک مرتبہ انہیں مدین والوں کی طرف بھیجا اور ان کی تکذیب کی وجہ سے انہیں ایک چنگھاڑ کے ساتھ ہلاک کردیا۔ اور دوبارہ انہیں ایکہ والوں کی طرف بھیجا اور ان کی تکذیب کی وجہ ان پر سائے والے دن کا عذاب آیا اور وہ برباد ہوئے۔ لیکن یاد رہے کہ اس کے راویوں میں ایک راوی اسحاق بن بشر کاہلی ہے جو ضعیف ہے۔ قتادۃ رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے کہ اصحاب رس اور اصحاب ایکہ قوم شعیب ہے اور ایک بزرگ فرماتے ہیں اصحاب ایکہ اور اصحاب مدین ایک ہی ہے۔ واللہ اعلم ۔ ابن عساکر میں ہے ۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اصحاب مدین اور اصحاب ایکہ دو قومیں ہیں ان دونوں نے امتوں کی طرف اللہ تعالٰی نے اپنے نبی حضرت شعیب علیہ السلام کو بھیجا تھا لیکن یہ حدیث غریب ہے اور اسکے مرفوع ہونے میں کلام ہے بہت ممکن ہے کہ یہ موقوف ہی ہو۔ صحیح امر یہی ہے کہ یہ دونوں ایک ہی امت ہے۔ دونوں جگہ ان کے وصف الگ الگ بیان ہوئے ہیں مگر وہ ایک ہی ہے ۔ اس کی ایک بڑی دلیل یہ بھی ہے کہ دونوں قصوں میں حضرت شعیب علیہ السلام کا وعظ ایک ہی ہے دونوں کو ناپ تول صحیح کرنے کا حکم دیاہے۔