وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَإِذَا كُنَّا تُرَابًا وَآبَاؤُنَا أَئِنَّا لَمُخْرَجُونَ ﴿67﴾
‏ [جالندھری]‏ اور جو لوگ کافر ہیں کہتے ہیں کہ جب ہم اور ہمارے باپ دادا مٹی ہو جائیں گے تو کیا ہم پھر قبروں سے نکالے جائیں گے؟ ‏
تفسیر ابن كثیر
حیات ثانی کے منکر
یہاں یہ بیان ہو رہا ہے کہ منکرین قیامت کی سمجھ میں اب تک بھی نہیں آیا کہ مرنے اور سڑ گل جانے کے بعد مٹی اور راکھ ہوجانے کے بعد ہم دوبارہ کیسے پیدا کئے جائیں گے؟ وہ اس پر سخت متعجب ہیں ۔ کہتے ہیں مدتوں سے اگلے زمانوں سے یہ سنتے چلے آتے ہیں لیکن ہم نے تو کسی کو مرنے کے بعد جیتا ہوا دیکھا نہیں۔ سنی سنائی باتیں ہیں انہوں نے اپنے اگلوں سے انہوں نے اپنے سے پہلے والوں سے سنیں ہم تک پہنچیں لیکن سب عقل سے دور ہیں ۔ اللہ تعالٰی اپنے نبی کو جواب بتاتا ہے کہ ان سے کہو ذرا زمین میں چل پھر کر دیکھیں کہ رسولوں کو جھوٹا جاننے والوں اور قیامت کو نہ ماننے والوں کا کیسا دردرناک حسرت ناک انجام ہوا؟ ہلاک اور تباہ ہوگئے اور نبیوں اور ایمان والوں کو اللہ تعالٰی نے بچالیا۔ یہ نبیوں کی سچائی کی دلیل ہے۔ پھر اپنے نبی کو تسلی دیتے ہیں کہ یہ تجھے اور میرے کلام کو جھٹلاتے ہیں لیکن تو ان پر افسوس اور رنج نہ کر۔ ان کے پیچھے اپنی جان کو روگ نہ لگا۔ یہ تیرے ساتھ جو روباہ بازیاں کر رہے ہیں اور جو چالیں چل رہے ہیں ہمیں خوب علم ہے تو بےفکر رہ ۔ تجھے اور تیرے دن کو ہم عروج دینے والے ہیں۔ دنیا جہاں پر تجھے ہم بلندی دیں گے۔