وَإِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَيْهِمْ أَخْرَجْنَا لَهُمْ دَابَّةً مِنَ الْأَرْضِ تُكَلِّمُهُمْ أَنَّ النَّاسَ كَانُوا بِآيَاتِنَا لَا يُوقِنُونَ ﴿82﴾
‏ [جالندھری]‏ اور جب ان کے بارے میں (عذاب کا) وعدہ پورا ہوگا تو ہم ان کے لئے زمین میں سے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے بیان کردے گا اس لئے کہ لوگ ہماری آیتوں کی پر ایمان نہیں لاتے تھے ‏
تفسیر ابن كثیر
دابتہ الارض
جس جانور کا یہاں ذکر ہے یہ لوگوں کے بالکل بگڑ جانے اور دین حق کو چھوڑ بیٹھنے کے وقت آخر زمانے میں ظاہر ہوگا۔ جب کہ لوگوں نے دین حق کو بدل دیا ہوگا۔ بعض کہتے ہیں یہ مکہ شریف سے نکلے گا بعض کہتے ہی اور کسی جگہ سے جس کی تفصیل ابھی آئے گی ان شاء اللہ تعالی۔ وہ بولے گا باتیں کرے گا اور کہے گا کہ لوگ اللہ کی آیتوں کا یقین نہیں کرتے تھے ابن جریر اسی کو مختار کہتے ہیں۔ لیکن اس قول میں نظر ہے واللہ اعلم۔ ابن عباس کا قول ہے کہ وہ انہیں زخمی کرے گا ایک روایت میں ہے کہ وہ یہ اور وہ دونوں کرے گا ۔ یہ قول بہت اچھا ہے اور دونوں باتوں میں کوئی تضاد نہیں، واللہ اعلم۔ وہ احادیث جو دابتہ الارض کے بارے میں مروی ہیں۔ ان میں سے کچھ ہم یہاں بیان کرتے ہیں واللہ المستعان۔ صحابہ کرام ایک مرتبہ بیٹھے قیامت کا ذکر کررہے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے آئے۔ ہمیں ذکر میں مشغول دیکھ کر فرمانے لگے کہ قیامت قائم نہ ہوگی کہ تم دس نشانیاں نہ دیکھ لو ۔ سورج کا مغرب سے نکلنا ، دھواں، دابتہ الارض، یاجوج ماجوج، عیسی بن مریم کا ظہور، اور دجال کانکلنا اور مغرب، مشرق اور جزیرہ عرب میں تین خسف ہونا، اور ایک آگ کا عدن سے نکلنا جو لوگوں کا حشر کرے گی۔ انہی کے ساتھ رات گزارے گی اور انہی کے ساتھ دوپہر کا سوناسوئے گی (مسلم وغیرہ) ابوداؤد طیالسی میں ہے کہ دابتہ الارض تین مرتبہ نکلے گا دور دراز کے جنگل سے ظاہر ہوگا اور اس کا ذکر شہر یعنی مکہ تک نہ پہنچے گا پھر ایک لمبے زمانے کے بعد دوبارہ ظاہر ہوگا اور لوگوں کی زبانوں پر اس کا قصہ چڑھ جائے گا یہاں تک کہ مکہ میں بھی اس کی شہرت پہنچے گی۔ پھر جب لوگ اللہ کی سب سے زیادہ حرمت وعظمت والی مسجد مسجد حرام میں ہوں گے اسی وقت اچانک دفعتا دابتہ الارض انہیں وہی دکھائی دے گا کہ رکن مقام کے درمیان اپنے سر سے مٹی جھاڑ رہا ہوگا۔ لوگ اس کو دیکھ کر ادھر ادھر ہونے لگیں گے یہ مومنوں کی جماعت کے پاس جائے گا اور ان کے منہ کو مثل روشن ستارے کے منور کردے گا اس سے بھاگ کر نہ کوئی بچ سکتا ہے اور نہ چھپ سکتا ہے۔ یہاں تک کہ ایک شخص اس کو دیکھ کر نماز کو کھڑا ہوجائے گا یہ اس کو کہے گا اب نماز کو کھڑا ہوا ہے؟ پھر اس کے پیشانی پر نشان کردے گا اور چلاجائے گا اس کے ان نشانات کے بعد کافر مومن کا صاف طور امتیاز ہوجائے گایہاں تک کہ مومن کافر سے کہے گا کہ اے کافر! میرا حق ادا کر اور کافر مومن سے کہے گا اے مومن! میرا حق ادا کر یہ روایت حذیفہ بن اسید سے موقوفا بھی مروی ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں ہوگا جب کہ آپ بیت اللہ شریف کا طواف کررہے ہونگے لیکن اس کی اسناد صحیح نہیں ہے۔ صحیح مسلم میں ہے کہ سب سے پہلے جو نشانی ظاہر ہوگی وہ سورج کا مغرب سے نکلنا اور دابتہ الارض کا ضحی کے وقت آجانا ہے۔ ان دونوں میں سے جو پہلے ہوگا اس کے بعد ہی دوسرا ہوگا۔ صحیح مسلم شریف میں ہے آپ نے فرمایا چھ چیزوں کی آمد سے پہلے نیک اعمال کرلو۔ سورج کا مغرب سے نکلنا، دھویں کا آنا، دجال کا آنا، اور دابتہ الارض کا آنا تم میں سے ہر ایک کا خاص امر اور عام امر ۔ یہ حدیث اور سندوں سے دوسری کتابوں میں بھی ہے۔ ابوداؤد طیالسی میں ہے کہ دابتہ الارض کے ساتھ حضرت عیسیٰ کی لکڑی اور حضرت سلیمان کی انگوٹھی ہوگی۔ کافروں کی ناک پر لکڑی سے مہر لگائے گا اور مومنوں کے منہ انگوٹھی سے منور کردے گا یہاں تک کہ ایک دسترخوان بیٹھے ہوئے مومن کافر سب ظاہر ہونگے۔ ایک اور حدیث میں جو مسند احمد میں ہے، مروی ہے کہ کافروں کے ناک پر انگوٹھی سے مہر کرے گا اور مومنوں کے چہرے لکڑی سے چمکا دے گا۔ ابن ماجہ میں حضرت بریدہ سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لے کر مکہ کے پاس ایک جنگل میں گئے۔ میں نے دیکھا کہ ایک خشک زمین ہے جس کے ارد گرد ریت ہے۔ فرمانے لگے یہیں سے دابتہ الارض نکلے گا۔ ابن بریدہ کہتے ہیں اس کے کئی سال بعد میں حج کے لئے نکلا تو مجھے لکڑی دکھائی دی جو میری اس لکڑی کے برابر تھی۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں اس کے چار پیر ہونگے صفا کے کھڈ سے نکلے گا بہت تیزی سے خروج کرے گا جیسے کہ کوئی تیز رفتار گھوڑا ہو لیکن تاہم تین دن میں اس کے جسم کا تیسرا حصہ بھی نہ نکلا ہوگا۔ حضرت عبداللہ بن عمر سے جب اس کی بابت پوچھا گیا تو فرمانے لگے جیاد میں ایک چٹان ہے اس کے نیچے سے نکلے گا میں اگر وہاں ہوتا تو تمہیں وہ چٹان دکھا دیتا۔ یہ سیدھا مشرق کی طرف جائے گا اور اس شور سے جائے گا کہ ہر طرف اس کی آواز پہنچ جائے گی۔ پھر شام کی طرف جائے گا وہاں بھی چیخ لگاکر، پھر یمن کی طرف متوجہ ہوگایہاں بھی آواز لگاکر شام کے وقت مکہ سے چل کر صبح کو عسفان پہنچ جائے گا۔ لوگوں نے پوچھا پھر کیا ہوگا؟ فرمایا پھر مجھے معلوم نہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمر کا قول ہے کہ مزدلفہ کی رات کو نکلے گا۔ حضرت عزیر کے ایک کلام کی حکایت ہے کہ سدوم کے نیچے سے یہ نکلے گا۔ اس کے کلام کو سب سنیں گے حاملہ کے حمل وقت سے پہلے گرجائیں گے، میٹھا پانی کڑوا ہوجائے گادوست دشمن ہوجائیں گے حکمت جل جائی گی علم اٹھ جائے گا نیچے کی زمین باتیں کرے گی انسان کی وہ تمنائیں ہونگی کہ جو کبھی پوری نہ ہوں، ان چیزوں کی کوشش ہوگی جو کبھی حاصل نہ ہو۔ اس بارے میں کام کریں گے جسے کھائیں گے نہیں۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول ہے اس کے جسم پر سب رنگ ہونگے۔ اس کے دوسینگوں کے درمیان سوار کے لئے ایک فرسخ کی راہ ہوگی۔ ابن عباس کہتے ہیں کہ یہ موٹے نیزے کی اور بھالے کی طرح کا ہوگا۔ حضرت علی فرماتے ہیں اس کے بال ہونگے کھر ہونگے ڈاڑھی ہوگی دم نہ ہوگی۔ تین دن میں بمشکل ایک تہائی باہر آئے گا حالانکہ تیز گھوڑے کی چال چلتا ہوگا۔ ابوزبیر کا قول ہے کہ اس کا سر بیل کے سرکے مشابہ ہوگا آنکھیں خنزیر کی آنکھوں کے مشابہ ہونگی، کان ہاتھی جیسے ہوں گے، سینگ کی جگہ اونٹ کی طرح ہوگی، شتر مرغ جیسی گردن ہوگی، شیر جیسا سینہ ہوگا، چیتے جیسا رنگ ہوگا بلی جیسی کمر ہوگی مینڈے جیسی دم ہوگی اونٹ جیسے پاؤں ہونگے ہر دو جوڑ کے درمیان بارہ گز کا فاصلہ ہوگا۔ حضرت موسیٰ کی لکڑی اور حضرت سلیمان کی انگوٹھی ساتھ ہوگی ہر مومن کے چہرے پر اپنے عصائے موسوی سے نشان کرے گا جو پھیل جائے گا اور چہرہ منور ہوجائے گا اور ہر کافر کے چہرے پر خاتم سلیمانی سے نشانی لگادے گا جو پھیل جائے گا اور اس کا سارا چہرہ سیاہ ہوجائے گا۔ اب تو اس طرح مومن کافر ظاہر ہوجائیں گے کہ خرید وفروخت کے وقت کھانے پینے کے وقت لوگ ایک دوسروں کو اے مومن اور اے کافر کہہ کر بلائیں گے۔ دابتہ الارض ایک ایک کا نام لے کر ان کو جنت کی خوشخبری یا جہنم کی بدخبری سنائے گا۔ یہی معنی ومطلب اس آیت کا ہے۔